سری نگر :۴۱،فروری:13فروی کوہرسال دنیامیںریڈیو کا عالمی دن منایا جاتاہے۔ریڈیو طویل عرصے سے اظہار خیال کا ذریعہ اور سب سے زیادہ بااثر ذرائع ابلاغ رہا ہے۔ ریڈیو کا عالمی دن مختلف نشریات، آن لائن سرگرمیوں، کمیونٹی ایونٹس اور ایوارڈز کے ساتھ منایا جاتا ہے۔جے کے این ایس کے مطابق اس دن کی تاریخ اور اہمیت پرنظرڈالیں تو3 نومبر 2011 کو یونیسکو نے 13 فروری کو ریڈیو کا عالمی دن قرار دیا کیونکہ اس دن اقوام متحدہ کا ریڈیو پہلی بار 1946 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ ریڈیو کی اہمیت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازوں کو ریڈیو کے ذریعے معلومات تک رسائی فراہم کرنے کی ترغیب دینے کےلئے منایا جاتا ہے۔یونیسکو عالمی سطح پر ریڈیو کے عالمی دن کی سرگرمیوں کو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے ساتھ اپنے ریڈیو اسٹیشنوں کے ذریعے مربوط کرتا ہے۔اس سال منائے گئے ورلڈ ریڈیو ڈے کاخیالیہ یاTheme ’ریڈیو اور امن‘ ہے جو امن سازی کے ایک آزاد ذریعہ کے طور پر ریڈیو کے کردار پر مرکوز ہے۔ اس دن کی ذیلی تھیم ’تنازعہ کی روک تھام اور امن کی تعمیر میں ریڈیو‘ اور ’آزاد ریڈیو کی حمایت‘ ہیں۔ریڈیو کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق بھی ہیں ۔ پہلی بار ریڈیو ٹرانسمیشن 13 مئی 1897 کو Guglielmo-Marconiنے کی تھی۔ ہندوستان میں پہلی بار ریڈیو کی نشریات جون1923 میں ریڈیو کلب آف بمبئی کے ذریعے ہوئی۔ ہندوستان میں تقریباً479 ریڈیو اسٹیشن ہیں جو آل انڈیا ریڈیو کو دنیا کے سب سے بڑے براڈکاسٹروں میں سے ایک بناتے ہیں۔ یہ ہندوستانی آبادی کے تقریباً 99.19 فیصد پر محیط ہے۔ریڈیو کلب آف بمبئی ہندوستان کا پہلا ریڈیو براڈکاسٹر ہے۔آل انڈیا ریڈیو (AIR) سرکاری ملکیت کا ریڈیو اسٹیشن ہے۔جہاں تک ریڈیو کشمیر سری نگر جس کواب آل انڈیا ریڈیو سری نگر کہاجاتاہے ،کے رول یاخدمات کاتعلق ہے تویہاں سے نشرہونے والے کئی پروگرام اتنے مشہور ہوئے ،جن کوبھارت کے ساتھ ساتھ دیگر ملکوںمیں بھی سنا اورپسند کیاجاتاتھا۔آج بھی 60،70اور80کی دہائی کے سامعین کووادی کی آوازپروگرام یاد ہے ،جس میں منشی جی نامی کردارکا غلط ملط تلفظ بھی کافی پسند کیاجاتاتھا۔اسی پروگرام سے عصرحاضر کی مشہور خاتون صحافی نعیمہ مہجور نے اپنی میڈیا زندگی یامصروفیات کاآغاز کیا ،اور وادی کی آواز پروگرام میں اُنھیں نکی کہاجاتاتھا۔وادی کی آواز سے بی بی سی لندن پہنچ کر صحافت کی دنیامیں اپنا نام بنانے والی نعیمہ مہجور نے وہاں سے کشمیرواپس آنے کے بعد ریڈیو کشمیر سری نگر سے مشہور پروگرام شہربین شروع کیا ،جوآج بھی مقبول ترین پروگرام ہے ۔ریڈیو کشمیر کویہ اعزازحاصل ہے کہ اس کے پروگراموںمیں معلومات کیساتھ ساتھ تنزومزاح اور روایتی سنگیت و فلمی نغموںکو بھی جگہ دی گئی جبکہ زون ڈب پروگرام جوریڈیو کشمیر سے صبح کے وقت نشرہوتاتھا،اپنی نوعیت کاپہلا سیریل تھا،جس کی ہرقسط لوگ گھروںمیں بڑے شوق وذوق کیساتھ سناکرتے تھے ۔زون ڈب کے کردار ،آغا صاحب،آغابھای،اسمالہ،ماماجی اورننہ کورتھے۔ ستمبر2014کی سیلابی صورتحال کے وقت جب ریڈیو کشمیر سری نگرکی عمارت یعنی ریڈیو اسٹیشن پانی میں غرق تھا ،تواس اسٹیشن میں کام کرنے والے لوگوںنے شنکر آچاریہ پہاڑ پر ایک ہنگامی ریڈیو اسٹیشن قائم کیا۔یہ ریڈیو کشمیر کے ہدایت کاروں،پیش کاروں ،پرڈیوسروں اوردیگرعملے کی محنت کاہی نتیجہ تھاکہ لوگوںنے سیلاب کے بارے میں پل پل کی جانکاری فراہم کی جاتی رہی ۔آل انڈیا ریڈیو سری نگرکے سینئر پروڈیوسر مقصود احمد نے بتایاکہ ریڈیو کشمیرسری نگر کی جانب سے ہرسال سرحدی اوردورافتادہ علاقوں بشمول کرناہ ،کیرن،گریزوغیرہ میں عوامی دربار کااہتمام کیاجاتاہے ،تاکہ یہاںکے لوگوں کے مسائل سن کر ریڈیو کے پروگراموں کے ذریعے متعلقہ حکام تک پہنچائے جاسکیں۔