سری نگر :۵۱،فروری: ایک بڑے پیمانے پر پیشرفت میں، کشمیری پنڈت ملازمین نے اپنی حفاظت کو لے کر جموں میں اپنے احتجاج کو تیز کیا اور 18 فروری کو منائے جانے والے ”مہا شیو راتری“تہوار کے پیش نظر زیر التواءتنخواہوں کی واگزارکرنے کا مطالبہ کیا۔جے کے این ایس کے مطابق گزشتہ برس کئی پنڈت ودیگراقلیتی ملازمین کی ہلاکتوںکے واقعات رونما ہونے کے بعدکشمیر سے جموں منتقل ہوئے کشمیری پنڈت ملازمین تقریباً8 ماہ سے زائد عرصے سے جموں میں تعیناتی سمیت کئی مطالبات کولیکر سرمائی راجدھانی میں احتجاج کر رہے ہیں۔سینکڑوں کشمیری پنڈت ملازمین، جو وزیر اعظم کے روزگار پیکیج کے تحت مختلف سرکاری محکموںمیں تعینات کئے گئے تھے، نے ریزرو زمرے کے عملے کےساتھ، ان کی وادی سے باہر منتقلی وتعیناتی اور ان کی زیر التواءتنخواہوں کو فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بدھ کو جموںمیں پھرایک مرتبہ زبردست مظاہرہ کیا۔اپنے مطالبات پر مبنی پلے کارڈس ہاتھوںمیں اُٹھائے ہوئے ان احتجاجی ملازمین نے پھرکہاکہ وہ کشمیرمیں خودکوغیرمحفوظ تصور کرتے ہیں ،اسلئے اُنھیں جموں اوردیگرعلاقوںمیں تعینات کیا جائے ۔انہوںنے ساتھ ہی 18 فروری کو منائے جانے والے ”مہا شیو راتری“تہوار کے پیش نظر زیر التواءتنخواہوں کی واگزارکرنے کا مطالبہ کیا۔اُدھر امن و امان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے، جموں و کشمیر پولیس نے بدھ کے روز احتجاج کرنے والے کچھ کشمیری پنڈت ملازمین کو حراست میں لے لیا،اورساتھ ہی جموں میں کریمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کے تحت مخصوص علاقے میں4یا اس سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا اورانتظامیہ کے اعلیٰ حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ کشمیری میں پنڈت ملازمین کیلئے محفوظ رہائش گاہوں کی تعمیر کاکام جاری ہے اور کچھ ایسی رہائشی کالونیوںکی تعمیر کاکام مکمل ہوا ہے اور باقی رہائش گاہوں کی تعمیر کاکام رواں سال ہی مکمل کیا جائے گا۔حکام کاکہناہے کہ وادی میں کام کرنے والے یاتعینات کشمیری پنڈت ملازمین کی رہائش گاہوںکے گردونواح میں پختہ سیکورٹی انتظامات کئے گئے ہیں اور ساتھ ہی ایسے ملازمین کوسری نگرشہر اورقصبہ جات کی حدودمیں واقع سرکاری دفتروںمیں ہی تعینات کیا جارہاہے ۔
ڈسٹرکٹ کیپیکس اور ایریا ڈیولپمنٹ پلان میں ناقص کارکردگی