تحریر:سید اعجاز
عید یوں تو ہر مسلمان کی زندگی میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا مرد ہو یا عورت ،امیر ہو یا غریب غرض ہر کوئی ایک الگ انداز میں عید کے لئے تیاریاں کرتا ہے اور عید مناتا ہے ۔لیکن بچے عید کو جس انداز سے مناتے ہیں اسی سے عید محسوس ہوئی ہے ۔۔۔۔۔مجھے آج وہ دن یا د ہے جب مجھے اپنے والدین نے بچپن میں 2 روپے عیدی دی تھی جس کو ہاتھ میں رکھ سستا اور بڑے چیز کے تلاش میں بعد دو پہر کو ہی عیدی کوکھو دیا ہے جس کے بعد میں اپنے ساتھیوں یا گاﺅں کے باقی بچوں کے ہمراہ اس ٹولے کا حصہ تھا اور بچوں کے قافلے میں سب سے آگے ہوتا تھا لیکن جب کسی جگہ راستے میں دکان آتی تھی تو میں اس جگہ پر سب کے پیچھے رہ جاتا تھا کیوں کہ میری عیدی کھو گئی تھی اوردکان کو دیکھ کر دل میں ہزار ارمان زندہ ہوتے تھے اور منہ میں پانی لیکن 2روپے کا نوٹ گم ہونے کی وجہ سے معصوم آنکھوں میں آنسوں جن کو میں کافی کوششوں کے بعد چھپا نہیں سکتا تھایہ وہ دن تھے جب زیادہ تر لوگ مفلسی کی زندگی گزارتے تھے اور پیسہ عام نہیں ہوتا تھا ۔زندگی میں اس کے بعد کافی پیسے کمائے کافی زیادہ رقم خرچ کی لیکن وہ عید کا دن مجھے ہر عید کے روزسب سے پہلے یاد آکر مایوس کرتا ہے مجھے اب بھی وہ عید کا دن یاد ہے اور جس دن نے مجھے جینا سکھایا۔دنیا میں کوئی چیز مستقل نہیں ہے زندگی کا ہر دن سبق ہے جو کتابو ں سے نہیں بلکہ تجربے سے ملتا ہے یہ کوئی کہانی نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔۔۔۔۔