صوبائی کمشنر کشمیر وِجے کمار بدھوری نے آج یہاں ایک میٹنگ میں محکمہ صحت، فوڈ سول سپلائز اینڈ کنزیومر افیئرس اور سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے جاری بڑے پروجیکٹوں، ڈیلیوری ایبلز، جموںوکشمیر میں یوٹی اورمرکزی معاونت والی سکیموں کی عمل آوری کے سلسلے میں کام کاج کا جائزہ لیا۔میٹنگ میں متعلقہ محکموں کے ڈائریکٹروں اور دیگر اعلیٰ اَفسروں نے شرکت کی۔ابتداً، ڈائریکٹر ہیلتھ نے ایک تفصیلی پرزنٹیشن پیش کی جس میں آرگنائزیشن ، صحت اِداروں کی درجہ بندی ، عملے کی تعداد ، بڑے منصوبوں اور سکیموں کا جائزہ پیش کیا۔اِس موقعہ پر صوبائی کمشنر نے ڈائریکتر ہیلتھ کو آیوشمان بھارت گولڈن کارڈ کے تحت کنبوں اور اَفراد کا صد فیصد اِندراج مکمل کرنے کی ہدایت دی۔اُنہوں نے طبی اور پیر امیڈیکل سٹاف کی بھرتی کے لئے سینٹرلائزڈ ریکروٹمنٹ سیل بنانے پر زور دیا تاکہ سٹاف کی ضرورت اور اَسامیوں کی کل تعداد پُر کیا جاسکے۔صوبائی کمشنر کشمیر نے وادی بھر میں ایڈکشن ٹریٹمنٹ فیسلٹی سینٹروں پر فول پروف اِنتظامات کو یقینی بنانے کے لئے متعلقہ اَفراد کو سینٹروں کے آس پاس مناسب نگرانی کو یقینی بنانے کی تاکید کی۔ اُنہوں نے ڈائریکٹر سے کپواڑہ اور بارہمولہ میں” 5جی ہیلتھ یوز ایپلی کیشن “ میڈیکل پروگرام کے لئے اے ایم ٹی آر او این کی مدد کرنے کے لئے کہا۔اُنہوں نے موسم سرما کے لئے وادی بالخصوص دُور دراز علاقوں میں علاج معالجے اور اَدویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے مکمل اِنتظامات کرنے کی ہدایت دی۔ڈائریکٹر ایف سی ایس اینڈ سی اے نے سمارٹ راشن کارڈ متعارف کرنے ، او ٹی پی کی بنیاد پر راشن کی تقسیم ، مستحقین میں راشن کی تقسیم ، کارڈوں کی نقل کے خاتمے کے بارے میں جانکاری دی۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ 13.5لاکھ راشن کارڈ ہولڈر ہیں جن میں 54لاکھ نفوس ہیں۔اُنہوں نے وزتی پلوں کی تعمیر اور گوداموں کو تبدیل کرنے کے علاوہ ایف سی آئی سے ایف سی ایس اور سی اے کے گوداموں سے ڈسٹری بیوشن شاپوں تک ڈسٹری بیوشن لنک کے سلسلے کے بارے میں بھی بتایا۔اُنہوں نے نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ ، پی ایم ایف ایس ایس، وَن نیشن وَن کارڈ ، اِنٹگریٹیڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سکیم ، سیاسی مہاجرین کے لئے سکیم کے بارے میں بھی جانکاری دی۔صوبائی کمشنر کشمیر نے سرمائی موسم کی تیاریوں کے بارے میں متعلقہ ایف سی ایس اینڈ سی اے آفیسر کو ہدایت دی کہ وہ برس سے منسلک علاقوں اور سردیوں کے دوران منقطع علاقوں میں ضروری اشیاءکی وافر مقدار میں ذخیرہ کو یقینی بنائیں۔ڈائریکٹر سکولی تعلیم نے کشمیرمیں اَدبی شرح کے علاوہ دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباءکے پاس ہونے کی شرح کے بارے میں بتایا ۔ اُنہوں نے خواتین میں شرح خواندگی بڑھانے کے منصوبے کے بارے میں بھی بتایا۔اُنہوں نے کہا کہ محکمہ نے مکمل طور پر تعلیم یافتہ معاشرہ تشکیل دینے کے لئے سکولوں سے باہر تمام بچوں کو سکولوں میں داخل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ڈائریکٹر موصوف نے بڑے پروجیکٹوں کے بارے میں جانکاری دی جس میں مائیگریٹری ٹرائبل سکول او رڈیلیورایبلز بشمول بیٹی اَنمول، ماڈل سکول ، سالانہ آںلائن ٹرانسفر پالیسی وغیرہ شامل ہیں۔