سید اعجاز
ترال//ترال قصبے سے قریب پانچ کلو میٹر دور لاڈی یار نامی گاوں میں گزشتہ رات دیر گئے میکینکل انجیرنگ کا ایک بڑا ٹیوب ویل لاکھوں روپے کی مشینری سمیت دھنس گیا ہے جس کی وجہ سے کئی گاﺅں کو براہ راست پانی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے تاہم محکمہ نے متاثرہ گاﺅں کو پانی کی سپلائی ٹینکروں کی مدد سے یقینی بنائی ہے ۔نمائندے کو مقامی لوگوں نے بتایا گزشتہ روز رات کے ساڑے آٹھ بجے کے قریب گاﺅں میں ایک زور داراور خوفناک آواز سنائی دی ہے اور لوگ گھروں میں سہم ہو کر رہ گئے ۔انہوں نے بتایا اس دوران یہاں مساجد میں جو لوگ نماز ادا کر رہے تھے انہوں ہمت کر کے جائے واقعے پر پہنچے توانہوں نے وہاں پہنچ کر ٹیوب ویل کو مکمل طور زمین کے اندر دھنسے ہوئے دیکھا ہے اس ٹیوب ویل سے علاقے کے چار گاوں ہردومیر، گف کرال، لاڈی یار اور املر کو پانی سپلائی کیا جا رہا تھا مشینری سمیت زمین کے اندر دھنس گیا ہے تاہم وہاں تعینات 2 ملازمین معجزاتی طور بچ نکلے ہیں اطلاعات کے مطابق لوگ اس واقعے کی خبر سنتے ہی تشویش میں مبتلا ہوئے
چند عینی شاہدین نے بتایا کہ اچانک یہ بڑا ٹیوب ویل زمین کے اندر دھنس جانے کے وقت آواز سنی گی اور پھر دیر رات گیے تک زمین کسکھنے کی آوازیں آرہی تھی واقعے کے بعد مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گی اور وہ جان و مال کے تحفظ کو لیکر پریشان ہو گے انہوںنے الزام لگایاکہ اس اسکیم کو تعمیر کرتے وقت ضابطوں کا خیال نہیں رکھا گیا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ علاقے میں ایک بڑا حادثہ ہونے سے رہ گیا ہے انہوں نے اس واقعے کی اعلی سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔اس دوران انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے تحصیلدار ترال عمران احمد اور جل شکتی کے دیگر آفیسر دوران شب ہی وہاں پہنچ گئے اور صورتحال کا جایزہ لیا تحصیلدار ترال نے میڈیا کو بتایا کہ ڈی سی پلوامہ اور اے ڈی سی ترال کے احکامات پر وہ یہاں حاضر ہو چکے ہیں اور یہاں سے جن دیہات کو پانی سپلائی کیا جارہا تھا فی الحال ان کو ٹینکروں سے پانی فراہم کیا جائے گا
۔ادھر محکمہ متعلقہ محکمے نے مسلسل درجنوں ٹریکٹروں سے اس جگہ کی بھرائی کی ہے تاہم تا حال یہاں کوئی تبدیلی دیکھنے میں آئی ۔اس دوران ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق محکمے نے چار نفری انکوائری ٹیم تشکیل دی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی ۔