سری نگر// جموں وکشمیر اکنامک فیڈریشن اور دوسرے کئی سماجی کارکنوں نے منگل کو سردیوں کے بادشا چالیس روزہ چلہ کلان کے پہلے دن یہاں تجارتی مرکز لالچوک میں تاریخی ’گھنٹہ گھر‘ کے سامنے جمع ہو کر ’پھیرن ڈے‘ منایا۔بتادیں کہ ’پھیرن‘ کشمیریوں کا ایک روایتی لباس ہے جس کو موسم سرما خاص طور پر چلہ کلان کی ٹھٹھرتی سردیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پہنا جاتا ہے۔’پھیرن‘ کشمیر کا ایک لباس ہی نہیں بلکہ یہاں کی ثقافت کا بھی ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔فیڈ ریشن اور دوسرے سماجی کارکن منگل کے روز لالچوک میں قائم تاریخی گھنٹہ گھر کے سامنے جمع ہوئے اور ’پھیرن ڈے‘ منایا۔ان کارکنوں نے خود بھی ’پھیرن‘ پہنے ہوئے تھے اور ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھا رکھے تھے جن پر انگریزی زبان میں ’پھیرن ہمارا لباس ہی نہیں بلکہ ہماری شان ہے‘، ’پھیرن پہننا ہماری روایت ہے‘، ’ہمیں پھیرن پہن کر اپنی ثقافت کو زندہ رکھنا چاہئے‘۔ وغیرہ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔اس موقع پر ایک خاتون کارکن نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ آج چلہ کلان کی آمد بھی ہے اس لئے ہم یہاں ’پھیرن ڈے‘ منانے کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں جو ہر سال21 دسمبر کو یہاں منایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چلہ کلان ہمارے لئے باعث مسرت بھی ہے اور تکلیف کا سبب بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چلہ کلان کے دوران غریب لوگوں کو گوناگوں مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے کیونکہ ان کے پاس سردیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے وسائل نہیں ہوتے ہیں۔موصوفہ نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی ہر ممکن مدد کریں۔انہوں نے کہا کہ اس موسم میں ہم سب کو پھیرن پہننا چاہئے کیونکہ یہ ہمارا لباس ہی نہیں بلکہ ہماری شاندار ثقافت کا ایک حصہ بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیر کی ثقافت سے جڑی تمام چیزوں کو زندہ رکھنا چاہئے اور ان کے فروغ کے لئے کام کرنا چاہئے۔ایک اور کارکن کا کہنا تھا کہ پھیرن پہن کر ہم کشمیر کی ثقافت کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔