سری نگر///ڈائریکٹر جنرل اِنسٹی چیوٹ آف مینجمنٹ پبلک ایڈمنسٹریشن اینڈ رورل ڈیولپمنٹ( امپارڈ) سوربھ بھگت نے آج ڈسٹرکٹ گڈ گورننس اِنڈکس ( ڈی جی جی آئی ) کا جائزہ لینے کے لئے دو آن لائن میٹنگوں کی صدارت کی۔ پہلی میٹنگ میں ڈی جی جی آئی کی اِشاعت کے لئے ڈیٹا سیٹس کی مخلصانہ جانچ کی پیش رفت کا جائزہ لینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔میٹنگ میںورچیول طور پر جموں وشمیر کے تمام 20اَضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں ،علاقائی ڈائریکٹروں ، منصوبہ بندی اور نگرانی محکمہ نے شرکت کی۔ڈائریکٹر جنرل نے ڈی جی جی آئی کے مقصد کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام جنوری 2022ء تک لاگو ہونے کا اِمکان ہے جب تمام اَضلاع اور شعبوں کو باقاعدہ درجہ دیا جائے گا۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ اِس کے بعد اَضلاع کو اعلیٰ درجہ بندی پر ترغیب دی جائے گی اورخراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں پر اِصلاحی کارروائی کی جائے گی۔اُنہوں نے شرکأ کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ گڈ گورننس اِنڈکس ( ڈی جی جی آئی ) کشمیر اعلامیہ2021ء کے اعلان میں کئے گئے وعدوں میں سے ایک ہے۔بعدمیں ڈی جی نے ایڈمنسٹریٹیو سٹاف کالج آف اِنڈیا ( اے ایس سی آئی ) حیدر آباد کے تعاون سے امپارڈ کے ذریعے جموں وکشمیر کی کامیابی کے حوالے سے کیس سٹیڈیز کی دستاویزات / سر ٹیفکیشن پر دوسری میٹنگ طلب کی۔دورانِ میٹنگ پروگرام منیجر نے سینٹر فار گڈ گورننس ( سی جی جی ) حیدر آباد کی نمائندگی کی۔میٹنگ میں چارکیس سٹیڈیز کا جائزہ لیا گیا جن میں سے بیک ٹو وِلیج پروگرام ، محکمہ صحت و طبی تعلیم کی آیوشمان بھارت ہیلتھ اِنشورنس سکیم، امپاورمنٹ، شفافیت میں بینچ مارکس کا تعین اور جموں وکشمیر بینک : اے ٹرانسفارمیشن آف سٹوری شامل ہیں۔ڈائریکٹر جنرل نے مواصلاتی خلأ کو دُور کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اِن کیس سٹیڈیز پر کام تیز کیا جائے۔