یو این آئی
ہندوستان کے سابق ہیڈ کوچ روی شاستری کو جنوبی افریقہ میں ٹیم کی دوہری شکست کے بعد گھبرانے ک
ی کوئی وجہ نظر نہیں آرہی ہے۔عمان میں جاری لیجنڈس لیگ کرکٹ کے دوران شاستری نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں ہندوستان کی مضبوط کارکردگی پر غور کرتے ہوئے’’معیار اچانک نیچے کیسے جا سکتا ہے؟‘‘ہندوستان کے ہیڈ کوچ کے طور پر ان کی مدت کار کے بعد شاستری نے سابق کھلاڑیوں پر مشتمل لیجنڈز لیگ کرکٹ کے کمشنر کا عہدہ سنبھالا۔ شاستری نے کہا کہ انہوں نے جنوبی افریقہ میں سیریز پر زیادہ توجہ نہیں دی تھی لیکن انہیں یقین ہے کہ ٹیم واپسی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر ٹیم سیریز ہارتی ہے تو آپ لوگ تنقید کرنے لگتے ہیں، آپ ہر میچ نہیں جیت سکتے، جیت ہار ہوتی رہتی ہے، معیار اچانک کیسے گر سکتا ہے؟ پانچ سال تک آپ دنیا کی بہترین ٹیم تھے۔شاستری نے 2014 اور 2021 کے درمیان ہندوستانی ٹیم کے ساتھ دو بار کام کیا۔ شاستری کی قیادت میں، ہندوستان 2018-19میں آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز جیتنے والی پہلی ایشیائی ٹیم بن گئی۔ اس نے یہ کارنامہ 2020-21 میں دہرایا۔ ٹیم نے پہلی عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنائی اور 2021 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 2-1کی برتری حاصل کر رہی تھی جب فائنل میچ میں کورونا نے خلل ڈالا۔2017 میں انیل کمبلے سے عہدہ سنبھالنے کے بعد شاستری کی میعاد 2019 میں 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اختتام تک بڑھا دی گئی۔ 59 سالہ شاستری عمر کی بندشوںکی وجہ سے دوسری مدت کے لیے اہل نہیں ہیں۔اس کے بعد راہل ڈریوڈ نے شاستری کا عہدہ سنبھالا ہے لیکن کپتانی محاذپر بھی غور ہوا ہے کیونکہ ویراٹ کوہلی نے چند مہینوں میں ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اور ٹیسٹ کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ انہیں ون ڈے کی کپتانی سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔ شاستری، جنہوں نے اپنے پورے دور میں کوہلی کے ساتھ کام کیا، کہا کہ ٹیسٹ کپتان کے عہدے سے دستبردار ہونے کے ان کے فیصلے پر سوال نہیں اٹھانا چاہیے۔شاستری نے کہاکہ یہ ان کا فیصلہ ہے۔ آپ کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔ ہر چیز کے لیے ایک صحیح وقت ہوتا ہے۔ ماضی میں بھی بہت سے بڑے کھلاڑی اپنی بیٹنگ یا کرکٹ پر توجہ دینے کے لیے کپتانی چھوڑ چکے ہیں۔ چاہے وہ سچن تندولکر ہوں۔ ، (سنیل) گواسکر یا (مہندر سنگھ) دھونی۔ اب اس فہرست میں ویرات کوہلی بھی ہیں۔اسپورٹس ٹاک سے بات کرتے ہوئے شاستری نے یہ بھی مشورہ دیا کہ ہندوستان کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ کسی آفیشیل نائب کپتان کا اعلان نہ کرے۔ اس کے برعکس، ہر میچ سے پہلے الیون سے ایک کھلاڑی کو اس ذمہ داری کے لیے منتخب کیا جا سکتا ہے۔ روہت شرما اس وقت ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان ہیں اور انہیں کپتانی کے عہدے کا مضبوط دعویدار سمجھا جاتا ہے۔جب شاستری سے پوچھا گیا کہ اگر روہت کو کپتان بنایا جاتا ہے تو ٹیم کی نائب کپتانی کس کو ملے گی، تو انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ راہل ڈریوڈ کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کون صحیح دعویدار ہے۔ کیونکہ اس کھلاڑی کی جگہ ایلیون میں پختہ ہونی چاہئے، یہ بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اکثر محسوس کرتا ہوں کہ لوگ نائب کپتانی کو بڑا ایشو بناتے ہیں۔ کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ آپ کو نائب کپتان قرار دینے کی کیا ضرورت ہے؟ میدان میں جا کر دیکھیں کہ الیون میں سب سے زیادہ تجربہ کار کون ہے اور کون کپتانی کرسکتا ہے، اسے نائب کپتان بنا ئیں۔شاستری نے آگے کہاکہ اگر آپ پہلے ہی نائب کپتان کا اعلان کر چکے ہیں، تو پھر کیا ہوگا اگر وہ کھلاڑی الیون میں نہیں بیٹھتا؟ تو پھر مسئلہ ہو گا کیونکہ ‘ہم نائب کپتان کو کیسے چھوڑیں؟ کیا کوئی لکھا ہوا اصول ہے؟ کیا آپ کسی نائب کپتان کو ٹیم سے ڈراپ نہیں کر سکتے، یقیناً آپ اسے ڈراپ کر سکتے ہیں، اس لیے اگر آپ کو اس طرح کا کوئی شک ہے تونائب کپتان کا اعلان بالکل نہ کریں۔کہیں کہ ہم وہاں (گراؤنڈ پر) جا کر فیصلہ کریں گے۔شاستری نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ٹیم کا کپتان اور نائب کپتان کون ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کھیل کو پڑھنے کی سمجھ نے رشبھ پنت کو مستقبل میں قیادت کا ممکنہ دعویدار بنادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رشبھ ایک زبردست نوجوان کھلاڑی ہے۔میں کھل کر کہتا ہوں کہ جب میں کوچ تھا تو میں اس سے بہت پیار کرتا تھا۔ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ وہ جس طرح چاہتا ہے کھیلتا ہے، لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ وہ ہمیشہ ٹیم کے مفاد کے بارے میں سوچتا ہے۔ میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ وہ کھیل کا اچھی طرح سے مطالعہ کرتا ہے۔ آپ کو مستقبل کے لیے ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو ہمیشہ دھیان میں رکھنا چاہئے۔