سرینگر: 6 فروری
وادی کشمیر میں ہفتے کی صبح زلزلے کے زور دار جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے جبکہ کئی علاقوں میں دیواریں گرنے اور مکانوں کے دیواروں میں دراڑیں ہونے کی اطلاعات ہیں۔نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت5.7 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز افغانستان – تاجکستان کا سرحدی علاقہ تھا اور یہ زلزلہ جھٹکے ہفتے کی صبح 9 بجکر 45 منٹ پر آیا۔اس زلزلے کے جھٹکے دلی میں بھی محسوس کئے گئے ہیں۔وادی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہی لوگ گھروں سے باہر سڑکوں پر نکل آئے اور ہر سو خوف و ہراس پھیل گیا۔وسطی کشمیر کے چرار شریف میں واقع علمدار کشمیر حضرت نورالدین نورانی(رح) کے آستان عالیہ کا مینار ذرا خم ہوگیا ہے ۔آستان عالیہ کے متولی حاجی محمد یونس نے یو این آئی کو بتایا کہ ہمارے اعتقاد کے مطابق علمدار کشمیر نے آنے والی آفت کو ٹالا اور وبائی صورتحال بھی ختم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو مطلع کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ایسے دو واقعے پیش آئے ہیں اس سے پہلے ایک ایسا ہی واقعہ خانقاہ معلیٰ میں پیش آیا تھا۔اطلاعات کے مطابق وادی میں کہیں کہیں دیواریں گر آئی ہیں مکانوں کے دیواروں میں بھی دراڑیں ہوئی ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ادھروزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتے کو جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے فون پر بات کی اور زلزلے کے بعد کی صورتحال کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔بتادیں کہ جموں وکشمیرمیں ہفتے کی صبح کو 5.7 شدت کا زلزلہ آیا لیکن کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ زلزلے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے منوج سنہا کو فون کیا۔ایل جی منوج سنہا نے وزیر اعظم کوبتایا کہ زلزلے سے کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں ہفتے کی صبح زلزلے کے زور دار جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت5.7 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز افغانستان – تاجکستان کا سرحدی علاقہ تھا۔اس زلزلے کے جھٹکے دلی میں بھی محسوس کئے گئے ہیں۔
علمدار کشمیر کے آستان کا تاج خم ہوگیا
وادی کشمیر میں ہفتے کی صبح آنے والے زلزلے سے وسطی کشمیر کے چرار شریف علاقے میں واقع علمدار کشمیر حضرت نورالدین نورانی(رح) کے آستان عالیہ کے مینار کا تاج خم ہوگیا جس سے اس کی اصلی شکل بدل گئی۔آستان عالیہ کے متولی حاجی محمد یونس نے یو این آئی کو بتایا کہ ہمارے اعتقاد کے مطابق علمدار کشمیر نے آنے والی آفت کو ٹالا اوراب وبائی صورتحال بھی ختم ہوگی۔انہوں نے کہا: ‘بڑی آفت آنے والی تھی لیکن علمدار کشمیر(رح) نے اپنے ہی تاج کو آگے کرکے لوگوں کو بچایا اور اب جو وبائی صورتحال ہے وہ بھی ختم ہوگی’۔موصوف متولی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ایسے دو واقعے پیش آئے ہیں اس سے پہلے ایک ایسا ہی واقعہ خانقاہ معلیٰ میں پیش آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو مطلع کیا۔ان کا کہنا تھا کہ آستان شریف کو اس کے بغیر کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے ۔چرار شریف میں واقع آستان علمدار کشمیر لاکھوں روحانیت کے متلاشیوں کا روحانی مرکز ہے جہاں سال بھر عقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہتا ہے ۔اس آستان عالیہ پر جہاں لوگ روحانی فیوض و برکات سے فیضاب ہوجاتے ہیں وہیں دنیا کی مخلتف پریشانیوں میں گھرے لوگ اور حاجت مند بھی دست بدعا ہو کر مستفید ہوجاتے ہیں۔جموں وکشمیر کے گرمائی دارلخلافہ سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے امام حی سعید احمد سعید نقشبندی نے اس ضمن میں کہا کہ زلزلے وغیرہ جیسی آفات قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ آفات لوگوں کے لئے ایک اشارے کی حیثیت رکھتی ہیں تاکہ وہ اپنا احتساب کر سکیں۔قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں ہفتے کی صبح زلزلے کے زور دار جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے جبکہ کئی علاقوں میں دیواریں گرنے اور مکانوں کے دیواروں میں دراڑیں ہونے کی اطلاعات ہیں۔