جموں/11؍فروری
اعلیٰ تعلیم کا مقصد سیکھنے اور پڑھانے کا معیار ہونا چاہئیے ۔ اس مقصد کیلئے تمام کالج کم سے کم وقت کے اندر نیشنل اسیسمنٹ اینڈ ایکریڈیٹیشن کونسل ( این اے اے سی ) کیذریعے خود کو جانچیں گے اور ان کی منظوری حاصل کریں گے ۔ اس کے علاوہ تمام کالجوں میں تعلیمی ان پُٹ کے معیار ، کورس کی ضرورت یا آپشنز پر نظر ثانی اور نصاب کو جدید بنانے کیلئے اکیڈمک آڈٹ کو متعارف کیا جانا چاہئیے ۔ ان باتوں کا اظہار پرنسپل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم روہت کنسل نے آج یہاں جموں صوبہ کے کالجوں کے پرنسپلوں کی ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی این ای پی 2020 کے متعارف ہونے کے بعد توجہ معیاری تعلیم ، نصاب میں آؤٹ لُک کی عالمگیریت پر مرکوز ہو گئی ہے ۔ پرنسپلوں کے نام اپنے پیغام میں پرنسپل سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ کسی بھی ادارے کیلئے اچھا انفراسٹرکچر اہم ہوتا ہے لیکن اعلیٰ تعلیم کے ادارے کا حقیقی مقصد انسان دوست ، جدید اور اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کرنا ہے ۔ انہوں نے پرنسپلوں سے کہا کہ وہ شاگردوں کے تاثرات کا باقاعدہ نظام متعارف کرائیں اور کہا کہ اساتذہ کی رائے ان کی تشخیص کا ایک اہم حصہ بنے گی ۔ پرنسپل سیکرٹری نے پرنسپلوں کو ہدایت دی کہ وہ تکنیکی ٹولز جیسے انٹر پرائیز ریسورس پلاننگ ( ای آر پی ) اور لرننگ منیجمنٹ سسٹم ( ایل ایم ایس ) کو اپنائیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کالجوں کو زیادہ خود مختاری دی جائے گی ، انہیںبھی معیاری معیارات اور سیکھنے کے نتایج حاصل کرنے کیلئے سخت جدو جہد کرنے کی ضرورت ہو گی ۔ انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ مقامی فنڈز کے استعمال کیلئے شرائط کو مزید لچکدار بنایا جائے گا ۔ میٹنگ کے دوران پرنسپل سیکرٹری نے تعلیمی سیشن 2022-23 سے نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کے بارے میں سبھی کو آگاہ کیا ۔ انہوں نے نئے بیچلر ان ووکیشنل سکلز ( بی ۔ وی او سی ) کی ڈگری کے بارے میں بھی بتایا ۔ اس کے علاوہ کالجوں کو اب عالمی سطح پر علم اور مہارت کا تبادلہ کرنے کی ترغیب دی جائے گی ۔ اختراعات اور انکیو بیشن کو ایک مرکز میں فروغ دیا جائے گا اور اسپیک ماڈل اور ماہرین کی مدد اور رہنمائی یونیورسٹیوں اور دیگر اہم اداروں جیسے آئی آئی ٹی جموں ، آئی آئی ایم جموں اور دیگر کے ذریعہ فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ای پی 2020 کے تحت اسٹارٹ اپ مقابلوں اور تحقیق پر خصوصی توجہ دی جائے گی ۔ اِس سے قبل پرنسپل سیکرٹری نے مختلف ڈگری کالجوں کے رواں مالی برس کے لئے کیپکس کے تحت ہونے والے طبعی اور مالی اخراجات کا جائزہ لیا۔ اُنہوں نے اِن کالجوں میں بنیادی ڈھانچے اور دیگر منصوبوں کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔اُنہوں نے ان منصوبوں کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جو مکمل ہوچکے ہیں اور سپرد کئے گئے ہیں لیکن پانی کی فراہمی اور بجلی جیسے زیر اِلتوأ مسائل کی وجہ سے ابھی تک اِستعمال میں نہیں آئے۔اُنہوں نے پرنسپلوں اور عمل آوری ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل کے تمام ڈی پی آرز میں تمام متعلقہ اشیاء شامل ہوں تاکہ ایک پروجیکٹ کو فوری پر استعمال میں لایا جائے ۔ اُنہوں نے بنی اور پالورہ کے تمام زیر اِلتوأمعاملات کو دو ہفتوں کے اَندر درست کرنے کی ہدایت دی۔پرنسپل سیکرٹری نے یقین دِلایا کہ جہاں بھی جائز ضرورت ہو وہاں فنڈس میں کوئی رُکاوٹ نہیں ہوگی۔پرنسپل سیکرٹری نے نئے قائم ہونے والے کالجوں کی صورتحال کا جائزہ لیا ۔اُنہوں نے نوٹ کیا کہ زیادہ تر کالجوں میں انرولمنٹ توقعات سے کم ہے اور اُنہوں نے کالجوں کے پرنسپلوں سے کہا کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ انرولمنٹ شرح کو بہتر بنایا جائے ۔ اُنہوں نے کالجوں میں جہاں رکاوٹیں ہیں وہاں اراضی کی دستیابی کا جائزہ لیا اور صوبائی کمشنر سے کہا کہ وہ اسے فوری طور پر حل کریں۔اُنہوں نے عمل آوری ایجنسیوں سے بھی کہا کہ وہ کالج کی عمارتوں کے لئے مرحلہ وار تفصیلی پروجیکٹ رپورٹوں ( ڈی پی آر ) تیار کریں تاکہ انہیں کم سے کم وقت میں فعا بنایا جاسکے۔ مذکورہ بالا کالجوں کے زیر اِلتوأ پروجیکٹوں ، سٹاف کی اسامیاں ، ڈسپلن اور سٹریموں اور دیگر متعدد مسائل پر بھی میٹنگ میںتفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔میٹنگ میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کے اَفسران بشمول سپیشل سیکرٹری راکیشن بدیال ، ڈائریکٹر فائنانس عبدالمجید بٹ ، ڈائریکٹر پلاننگ غلام گنائی ، سپر اِنٹنڈنگ اِنجینئر آر اینڈ بی کلدیپ ناتھیال ،ڈگری کالجوں کے پرنسپل اور دیگر سینئر اَفسران شامل تھے۔