امریکی محکمہ انصاف نے اسے کرپٹو کرنسی کی اب تک کی سب بڑی برآمدگی قرار دیا۔ اس نے ہیکنگ میں مبینہ طور پر ملوث ایک جوڑے کو منگل کے روز گرفتار کیا۔ قانون نافذ کرنے والے وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد شدہ رقم سن 2016 میں بٹ فنیکس ورچوئل کرنسی ایکس چنج سے ہیک کی گئی تھی۔دونوں مشتبہ ملزمین کو منگل کی صبح مینہیٹن سے گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ہیکنگ کے ذریعہ رقم چرانے اور لین دین کو چھپانے کے لیے جدید ترین تکنیک کا استعمال کیا۔ اس جوڑے کو ابتدائی قانونی سماعت کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔اس جوڑے پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے اور امریکا کو مالی طور پر نقصان پہنچانے کے لیے سازش میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا او موناکو نے بتایا، "آج کی گرفتاریاں، اور محکمہ کے ذریعہ اب تک کی سب سے بڑی مالیاتی برآمدگی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کرپٹو کرنسی مجرموں کے لیے کوئی محفوظ جنت نہیں ہے۔”انہوں نے مزید کہا، ” ڈیجیٹل گمنامی برقرار رکھنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے، ملزمین نے کرپٹو کرنسی کے پیچیدہ لین دین کے ذریعہ رقم چرا لی۔”حکام نے بتایا کہ سن 2016 میں ایک ہیکنگ کے ذریعہ تقریباً 71 ملین ڈالر مالیت کے بٹ کوائن ایک بیرونی ڈیجیٹل ویلیٹ میں منتقل کیے گئے تھے۔ چوری شدہ اس بٹ کوائن کی قیمت آج کی تاریخ میں تقریباً 4.5 بلین ڈالر ہے۔تفتیش کاروں نے ایک ویلٹ کا پتہ لگایا جس میں 2000 سے زائد بٹ کوائن اکاونٹ تھے۔ چھان بین کے دوران تفتیش کار الفابے نامی ایک ڈارک ویب مارکیٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے سن 2017 میں اس مارکیٹ کو کالعدم کر دیا تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے لیچ ٹینسٹین نامی ایک کمپنی کے ذریعہ کنٹرول کیے جانے والے آن لائن اکاونٹ کے فائلوں تک رسائی حاصل کرلی۔ مذکورہ کمپنی کے پاس اس ویلیٹ کی کنجیاں ہیں جنہیں سن 2016 میں بٹ فینیکس کو ہیک کرکے بٹ کوائن چرانے کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔محکمہ انصاف نے بتایا کہ ان کنجیوں کے ذریعہ ایجنٹوں کو 94000 سے زائد مزید بٹ کوائن حاصل کرنے کی قانونی اجازت مل گئی۔