ڈپٹی کمشنر سرینگر نے گزشتہ روز سرینگر کے سول لا ئینز علاقہ کا دورہ کر کے علا قہ میں مختلف سہولیات کا جا ئزہ لیا۔اس دوران انہوں نے نا مہ نگا روں کے ساتھ با ت کرتے ہو ئے کہا کہ جموں و کشمیرمیں تعلیمی اداروں کو کھو لے جا نے کے حوالے سے سٹیٹ ایگزیکٹیو کمیٹی بہت جلد کو ئی فیصلہ لے گی تاہم انہوں نے ساتھ ہی والدین سے کہا کہ وہ پندرہ سے اٹھا رہ سال تک کی عمر کے بچوں کو کورونا وائرس مخالف ٹیکہ ضرور لگوائیں تاکہ انتظامیہ کو تعلیمی اداروں کو کھو لنے میں آسانی ہو اوراس حوالے سے کسی بھی مخمصے کا شکا ر نہ ہوا جا ئے۔جموں و کشمیر خاص طوروادی میں سکول اب لگ بھگ گزشتہ اڑھا ئی سال سے سکول اوردیگرتعلیمی ادارے بند ہیں اوربچے اس دوران اپنے گھروں تک محدود ہو ئے ہیں۔اگست 2019ء میں دفعہ370اور35Aکی منسوخی سے قبل حکو مت نے تعلیمی اداروں کو بند کر دیا تھا اور نومبر 2019میں اگرچہ سکول رفتہ رفتہ کھلنے لگے تھے تاہم بعد میں سر ما ئی چھٹیوں اور ساتھ ہی ساتھ کورونا وائرس کے پھیلا? کے نتیجہ میں انہیں ایک مرتبہ پھر بند کر دیا گیا جب سے یہ لگاتار بند ہی ہیں اور بچوں کو آن لا ئین موڑ میں تعلیم دی جا رہی ہے۔آن لا ئین تعلیم کے حوالے سے ما ہرین تعلیم و صحت الگ الگ نکتہ نگاہ پیش کر رہے ہیں۔کچھ تعلیمی ماہرین اسے ایک متبا دل کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور دیگریہ نکتہ ٔ نگا ہ رکھتے ہیں کہ آن لا ئین تعلیم کے بچوں کی جسمانی و ذہنی صحت پر انتہا ئی مضراثرات مرتب ہو رہے ہیں جس کے مستقبل میں کا فی بھیا نک نتا ئج سامنے آسکتے ہیں۔آل انڈیا انسٹی چیو ٹ آف میڈیکل سائنسز کے شعبہ امراض ِ اطفال نے دسمبر 2021ء میں بھا رت کی ایک غیرسر کا ری تنظیم عظیم پریم جی فائونڈیشن کے اشتراک سے کرائی گئی ایک سر وے میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران لاک ڈائون کے نفاذ سے اپنے گھروں تک ہی محدود ہو نے والے بچوں میں کئی طرح کی منفی ذہنی و جسمانی تبدیلیاں رونما ہو ئی ہیں۔سروے میں کہا گیا ہے کہ گھروں کے اندر رہنے سے بچوں میں مو ٹاپے کی شکایا ت ستائیس فیصد بڑ ھ گئی ہیں جبکہ بچوں کی طبیعت کے اندر چڑچڑا پن ،غصہ اورذہنی صلا حیتوں میں کمی جیسے معاملا ت بھی بڑ ھ گئے ہیں۔اس دوران یہ با ت بھی کہی گئی تھی کہ لمبے عرصے تک سکولوں سے دور رکھے جا نے کے نتیجہ میں بچے سماجی رابط جیسی اہم چیزوں سے محروم ہو جائیں گے جس کے بھیا نک نتا ئج نکل سکتے ہیں۔سروے میں حکو مت سے سفارش کی گئی تھی کہ سکولوں کو جس قدرجلدی ہو سکے کھول دیا جا نا چاہئے تاکہ بچے ایک مر تبہ پھرپہلے کی طرح ہی تعلیم حاصل کر سکیں۔عظیم پریم جی فا?نڈیشن نے ایک اورسروے میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ بھا رت میں سٹھ فیصد بچوں کو انٹر نیٹ تک رسائی نہیں ہے جس کے نتیجہ میں ان بچوں کی تعلیم تشویشناک حد تک متا ثرہو رہی ہے۔ما ہرین کی رائے اور مختلف سروے رپورٹوں کو مدِ نظررکھتے ہوئے بھارت کی مختلف ریا ستوں میں سکولوں کو کھو لے جا نے کا فیصلہ بھی لیا گیا ہے اور کئی ایک جگہوں پراس حوالے سے سنجیدہ غور و فکر جا ری ہے۔جموں و کشمیر جو پہلے ہی کئی طرح کے سماجی اور سیا سی نو عیت کے مسائل سے دوچارہے، میں بھی بچے سکولوں سے دور رہنے کے نتیجہ میں طرح طرح کے ذہنی اورجسمانی مسائل سے دوچارہو رہے ہیں اورانہیں ان مسائل کے بھنور سے نکا لنے کی خاطر ضروری ہے کہ حکو مت سکولوں کو کھو لے جا نے کے حوالے سے جلد از جلد کو ئی فیصلہ لے تاکہ بچے سکول جا کر ایک تو تعلیم حاصل کر سکیں اوردوسرا اورذہنی کو فت سے بھی نجا ت حاصل کر سکیں جس کا انہیں فی الوقت سامنا ہے۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آن لا ئین تعلیم آف لا ئین تعلیم کا کبھی بھی متبا دل نہیں ہو سکتا ہے اور آن لا ئین تعلیم سے بچوں کو فوائد کے بجائے نقصانات سے ہی دوچار ہونا پڑھ رہا ہے۔