جنوبی کشمیرکے پہاڑی ضلع شوپیان کے ژیر مر گ زینہ پورہ علاقہ میں دوران شب شروع کئے گئے جنگجومخالف آپر یشن کے دوران ایک مقامی لشکر جنگجو اور2فوجی جوان مارے گئے۔آئی جی پی کشمیروجئے کمارنے بتایاکہ مصدقہ اطلاع ملنے پر شروع کئے گئے اس آپریشن میں فوج کے 2جوان زخمی ہونے کے بعددم توڑ بیٹھے جبکہ جوابی کارروائی میںلشکر طیبہ سے وابستہ ’سی ززمرے ‘کاایک مقامی جنگجوماراگیا۔اطلاعات کے مطابق جنوبی کشمیر کے شوپیواں ضلع میں رات بھر ہونے والی گولی باری میں2 فوجی جوان اور ایک نیا بھرتی جنگجو مارا گیا۔انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون وجے کمار نے کہ پولیس کی طرف سے فراہم کردہ ایک مخصوص معلومات کی بنیاد پر، 18 اور19 فروری کی درمیانی رات کو فوج کی ایک آرآر،فورسز اور پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ کءاہلکاروںنے ضلع شوپیان کے ژیرمرگ زینہ پورہ گاؤںکومحاصرے میں لیکرایک مشترکہ جنگجومخالف آپریشن شروع کیا ۔انہوں نے کہا کہ مشق کے بعد کچھ گھروں گھیرے میں لے لیا گیا اور شہریوں کو نکالنے کا عمل شروع کر دیا گیا۔آئی جی پی کشمیر نے مزیدکہاکہ جنگجومخالف آپریشن کی ابتداءمیں جب تلاشی پارٹی گوہر احمد بٹ کے گھر پہنچی، تو گھر کے مالک نے جان بوجھ کر تلاشی پارٹی کو گمراہ کیا اور اُس نے جنگجوؤںکو اپنے گھر میں پناہ دینے سے انکار کیا۔انہوں نے کہاکہ جب وہ جا رہا تھا،اوراُس سے پوچھ گچھ کی جارہی تھی تو گھر میں پناہ گزین ایک ملی ٹنٹ نے تلاشی پارٹی پر فائرنگ کی، جس سے دو فوجی شدید زخمی ہو گئے۔آئی جی پی کشمیروجئے کمارنے کہا کہ جوابی کارروائی میں لشکر طیبہ کا ایک جنگجو عبدالقیوم ڈار ساکنہ لارو کاک پورہ پلوامہ مارا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک اے کے رائفل اور ایک پستول سمیت اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔سری نگر میں مقیم وزارت دفاع کے ترجمان نے مارے گئے فوجیوں کی شناخت سنتوش یادو اور سیپ چوان رومیت تاناجی کے طور پر کی، دونوں ایک آر آر وابستہ تھے۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے کہاکہ ژیر مر گ زینہ پورہ میں تصادم اس وقت ہوا جب فورسز کی مشترکہ ٹیم نے ہدف کے مقام کی طرف تلاشی تیز کردی۔ چھپے ہوئے ملی ٹنٹوں نے فورسز پر فائرنگ کی جس سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔آئی جی پی نے بتایاکہ جنگجوکی جانب سے کی گئی اچانک فئرنگ میں زخمی ہونے والے دونوں فوجی جوانوں کوسری نگرمیں قائم فوج کے92بیس اسپتال منتقل کیا گیالیکن دونوں زخمی فوجی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔سینئرپولیس آفیسر وجئے کمار نے بتایا کہ ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے اور مکان کے مالک کو انسداد عسکریت پسندی قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ مار ے گئے جنگجوکی ملی ٹنٹوںکیساتھ کام کر نے کی ایک تاریخ ہے ۔آئی جی پی کشمیرکاکہناتھاکہ اپریل2020میں عبدالقیو م ڈار کے گھر میں ایک انکائونٹر ہواا،جس دورن اُس کو کو گرفتار کیا گیا اور PSA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ آئی جی پی کشمیروجئے کمارنے بتایاکہ اسے اگست2021 میں رہا کیا گیا لیکن وہ خاموشی سےملی ٹنسیکے لیے کام کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی پلوامہ نے کچھ دن پہلے باضابطہ طور پر مطلع کیا تھا کہ عبدالقیوم ڈار گھر چھوڑ کر لشکر طیبہ کے ایک سرگرم جنگجو کے طور پر شامل ہو گیا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ اس کے نتیجے میں عبدالقیوم ڈارکوسی زمرہ کے عسکریت پسند کے طور پر درجہ بندی کی گئی تھی ۔