وادی کشمیر میں بیس روزہ چلہ خورد کے اختتام کے باوجود بھی شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے درج ہوا ہے ۔ادھر محکمہ موسمیات نے وادی کشمیر میں 22 اور 23 فروری کو برف وباراں کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی کر دی ہے ۔متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان نے کہا کہ وادی کشمیر میں 22 اور 23 فروری کو ہلکے سے درمیانی درجے کی برف باری اور بارشیں متوقع ہیں۔انہوں نے کہا کہ برف باری اور بارشوں کا زیادہ اثر 22 فروری کی شام اور 23 فروری کے دن کو رہے گا۔موصوف ترجمان نے کہا کہ خراب موسمی صورتحال سے سری نگر- جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا اس کے بعد وادی میں اگلے دس روز تک موسم خشک رہنے کا ہی امکان ہے ۔وادی میں بیس روزہ چلہ خورد اختتام ہونے کے باوجود بھی شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے درج ہوا ہے ۔گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی2.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے 3.1 ڈگری سینٹی گریڈ کم تھا۔سری نگر میں گذشتہ شب کم سے کم درجہ حرارت 0.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔وادی کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی8.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب بھی یہی درجہ حرارت ریکارڈ ہوا تھا۔وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی6.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی4.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی3.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کم سے کم درجہ حرارت منفی2.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی2.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی0.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔لداخ یونین ٹریٹری کے قصبہ دراس جو سائبریا کے بد دنیا کی دوسری سرد ترین جگہ ہے ، میں کم سے کم درجہ حرارت منفی21.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ضلع لیہہ میں منفی13.5 ڈگری سینٹی گریڈ ور ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی18.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے ۔دریں اثنا وادی میں پیر کی صبح سے ہی موسم نہ صرف خشک رہا بلکہ دھوپ بھی چھائی رہی جس سے لوگوں کو مطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔وادی میں چالیس روزہ چلہ کلان اور بیس روزہ چلہ خورد کے اختتام کے ساتھ ہی جہاں دیہی علاقوں میں کسانوں نے اپنے میوہ باغوں اور کھیت کھلیانوں میں کام کرنا شروع کیا ہے وہیں شہر میں مختلف تعمیراتی کام شروع ہونے لگے ہیں جو سردیوں کے باعث کم سے کم دو ماہ کے دوران ٹھپ ہو کر رہ جاتے ہیں۔