اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے یوکرین پر روس کے حملے کو اپنے 5 سالہ دور کا افسوناک ترین لمحہ قرار دیتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن سے فوج واپس بلانے کی اپیل کردی۔خبررساں ادارے ‘اے پی’ کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے آغاز میں روسی صدرسے فوری اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ‘انسانیت کے نام پر، اپنے فوجیوں کو روس واپس بلائیں۔’تاہم اجلاس کے دوران ہی ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے اعلان کردیا گیا کہ وہ مشرقی یوکرین میں ‘خصوصی فوجی آپریشن’ شروع کر رہے ہیں۔بعد ازاں انتونیو گوتیرس نے روسی صدر پر زور دیا کہ وہ اپنی فوجیں واپس بلا لیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘انسانیت کے نام پر، یورپ میں جنگ شروع ہونے نہ دیں جو صدی کے آغاز سے اب تک کی بدترین جنگ ہو سکتی ہے، جس کے نتائج صرف یوکرین کے لیے تباہ کن نہیں بلکہ روسی فیڈریشن کے لیے بھی المناک ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم عالمی معیشت پر اس جنگ کے اثرات کے نتائج کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔انتونیو گوتیرس نے کہا کہ جنگ سے اموات ہوں گی، لوگ بے گھر ہو جائیں گے اور مستقبل میں امید کھو دیں گے، روس کے اقدامات سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ اس جنگ کا کوئی مقصد نہیں ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جنگ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور اگر یہ نہ روکی گئی تو اس سے ایک سطح تک تکلیف پہنچے گی جس کا سامنا یورپ نے کم از کم 1990 کی دہائی بلقان کا بحران کے بعد سے نہیں کیا۔اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگی کیسلیٹس نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔انہوں نے اپنے روسی ہم منصب پر یہ بیان دینے کے لیے زور دیا کہ روس یوکرین کے شہروں پر گولہ باری اور بمباری نہیں کرے گا۔یوکرین کے سفیر نے کہا کہ اگر روسی سفیر واسیلی نیبنزیا مثبت جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو انہیں سلامتی کونسل کی صدارت سے دستبردار ہو جانا چاہیے جوکہ رواں ماہ روس کے پاس ہے۔اس کے بعد یوکرین نے سلامتی کونسل کا ایک اور ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں اقوام متحدہ کے ادارے سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جنگ بندی کروائے کیونکہ کشیدگی کم کرنے سے متعلق بات کرنے میں بہت دیر ہو چکی ہے۔واسیلی نیبنزیا نے جواب دیا کہ اسے جنگ نہیں کہا جاتا، یہ ڈونباس میں ‘خصوصی فوجی آپریشن’ ہے۔