لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج سکاسٹ جموں میں پانچ روزہ ’’ کسان میلہ ‘‘ کا اِفتتاح کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے باغبانی اور جنگلات ، زرعی اِنجینئرنگ اور ڈیری ٹیکنالوجی کی نئی منظور شدہ فیکلٹیوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔اُنہوں نے یونیورسٹی کو جموںوکشمیر ، پنجاب ، ہماچل پردیش ، ہریانہ ، نئی دہلی ، اُتر پردیش ، راجستھان ، اُتراکھند کے کاروباریوں ، ٹیکنو کریٹس ، پالیسی سازوں اور کسانوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانے کے لئے مبارک باد دی۔اُنہوں نے مزید کہا کہ خیالات اور علم کا تبادلہ زرعی اِختراع کی حوصلہ اَفزائی کرے گا اور کسانوں کو پیداواری تکنیکوں کو اَپنانے کی ترغیب دے گا۔لیفٹیننٹ گورنر نے بہبود کسان برداری کے لئے حکومت کی طرف سے اُٹھائے گئے مختلف اِقدامات کا ذکر کیا۔اُنہوں نے کہا کہ ہم روایتی علم ، جدید سائنس اور ٹیکنالوجی سے پیداواری صلاحیت بڑھانے ، مارکیٹنگ کی بہتر سہولیات فراہم کرنے اور بجلی ، آبپاشی ، سستا قرض اور دیہی ڈھانچہ جیسے کئی دیگر مسائل کو حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے مزیدکہا کہ زرعی پالیسی ، دیہی خوشحالی اور کسانوںکی آمدنی و معیارِ زندگی میں بہتری لانے کے لئے نامیاتی کاشت کاری پر ایک نئے سرے سے زور دیا جارہا ہے ۔ اُنہوں نے حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کے کسانوں کو بااِختیار بنانے ،ان کی آمدنی میں کئی گنا اِضافہ کرنے اور انہیں اتما نر بھر بنانے کے لئے گذشتہ دو برسوں میں متعارف کی گئی کسانوں پر مبنی اِصلاحات پر بھی روشنی ڈالی۔اُنہوں نے مزید کہا کہ جموںوکشمیریوٹی اَب فارمی آمدنی کے لحاظ سے سرفہرست پانچ ریاستوں اور یوٹیوں میں شامل ہے جس کی ماہانہ آمدنی 18,918 روپے فی کسان ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اعلیٰ قیمت والی فصلوں میں وسیع تر تنوع، زرعی پروسسنگ کے ذریعے ویلیو ایڈیشن اور مارکیٹ سے رابطے ہمارے زراعت اور باغبانی کے شعبے کو نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں اور جامع ترقی کے عمل کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بہتر ہوائی رابطے نے باغبانی شعبے کو مزیدفروغ دیا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہاکہ جموںوکشمیر یوٹی حکومت کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی تک براہِ راست رَسائی فراہم کرنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے ۔نیچرل فارمنگ کی حوصلہ اَفزائی کررہی ہے تاکہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں منافع اور پائیداری کو بہتر بنایا جاسکے۔اُنہوںنے کہا کہ مقامی زرعی مصنوعات کی مارکیٹنگ اور برانڈنگ ، زراعت اور باغبانی شعبے میں میکانائزیشن ، اعلیٰ کثافت کی شجرکاری ،تنوع ، بہترمعیار کے بیج ، صلاحیت کی تعمیر ، جی آئی ٹیگنگ ، بینکنگ سہولیات کی توسیع ، مائیکرو اری گیشن نے کسانوں کے لئے بھرپور منافع حاصل کیا ہے اور اُنہوں نے مزیدکہا کہ زراعت اور باغبانی شعبے میں تبدیلی لائی ہے۔’’وُکل فار لوکل‘‘نے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں سے وا بستہ ہر فرد کے لئے ترقی اور خوشحالیل کے بہت سے مواقع فراہم کئے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ ہم علم کی مہارت کو بڑھانے اور جموںوکشمیر کی کاشت کاری برادری کو عالمی منڈی کے رابطے فراہم کرنے کے لئے قومی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کو بھی شامل کر رہے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے اعلان کیا کہ نامیاتی پیداوار کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے ہر برس 500 کاروباری کسانوں کو ہینڈ ہولڈنگ ، علم پر مبنی اِنٹرونشن فراہم کی جائے گی۔اُنہوں نے کہا کہ دیہی فرق کو ختم کرنا جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے ۔ روزگار میں اِضافے اور دیہی نوجوانوں کو زراعت اور باغبانی صنعت سے جوڑنے کے لئے ایک مستحکم فریم ورک تیار کیا جارہا ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اِنتظامیہ زرعی سٹارٹ اپس میں شامل نوجوانوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔اُنہوں نے کہا کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کو تمام کسانوں تک پہنچانے کے لئے خصوصی انتظامات کئے جا رہے ہیںاورجموں و کشمیر کے کسانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مائیکرو فائنانسنگ اداروں کے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا ہم نے اگلے بار برسوں میں 5500 ہیکٹر اراضی کو ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن میں تبدیل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ برس ہم نے 320 ہیکٹر میں سیب اور 2400 ہیکٹر میں سب ٹراپیکل پھل لگانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے محکمہ زراعت کو صرف 18 ماہ کے عرصے میں ایک لاکھ میٹرک ٹن اضافی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے پر مبارک باد دی۔دریں اثنا، لیفٹیننٹ گورنر نے ترقی پسند کسانوں، صنعت کاروں، میڈیا اَفراد اور یونیورسٹی کے ہونہار طلباء کو مبارک بھی مبارک باد دی۔پرنسپل سیکرٹری زرعی پیداوار اور بہبود کساناں اور باغبانی نوین کمار چودھری نے سکاسٹ جموں کو لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے نئی فیکلٹیوں کی بنیاد رکھنے پر مبارک باد دی۔ اُنہوں نے محکمہ زراعت اور یونیورسٹی کے ساتھ دیگر لائن ڈیپارٹمنٹوں سے کہا کہ وہ کاشت کار برادری کو تمام سہولیات ان کے دہلیز تک پہنچنے کے لئے مل کر کام جاری رکھیں۔اَپنے خطبہ استقبالیہ میں وائس چانسلر سکاسٹ جموں پروفیسر جے پی شرما نے یونیورسٹی کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اور اُنہوں نے کہاکہ قدرتی اور جدید ٹیکنالوجی پر پانچ روزہ کسان میلہ ۔2022ء جس میں ثابت شدہ اور بہتر ٹیکنالوجیوں کی نمائش پر توجہ مرکز کی گئی ہے۔اُنہوں نے یہ بھی جانکاری دی کہ کسانوں میں زرعی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کے لئے سانبہ ، رِیاسی اور جموں ضلع کے لئے تین کمیونٹی ریڈیو سٹیشنوں کو ایک ایک کی منظوری دی گئی ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی نے کسانوں کے مسائل کا موقعہ پر حل فراہم کرنے کے لئے ایک کسان کال سینٹر شروع کیا ہے اور 20سٹارٹ اَپ تیارکئے ہیں۔میلے کے اہم پُر کشش مقامات میں جدید ایگری سٹارٹ اَپس کی نمائش ، باسمتی ، مگس پالن ، اخروٹ ، کھمبی ، بیج،معیاری بیج اور پودے لگانے کے مواد کی فروخت ، نئی اقسام کا براہ راست مظاہرہ ، فلاور شو ، سبزیوں کی نمائش ، پھلوں کی نمائش ، جانوروں کی نمائش ، زرعی سیاحت ، دیہی کھیل اور کسانوں اور سائنسدانوں کی بات چیت ، اختراعی کسانوں کی پرزنٹیشن اور ثقافتی پروگرام شامل ہیں۔ڈائریکٹر ایکسٹینشن سکاسٹ جموں ڈاکٹر ایس کے گپتا نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔’’ کسان میلہ ۔2022‘‘محکمہ زراعت ، باغبانی ، انیمل ہسبنڈری ، فلوری کلچر ، بھیڑ پالن ، ریشم ، ماہی پروری ، کمانڈ ائیر یا ڈیولپمنٹ وغیرہ کے اِشتراک سے منعقد کیا جارہا ہے۔اِس موقعہ پر وائس چیئرپرسن کے وی آئی بی ڈاکٹر حنا شفیع بٹ ، وائس چانسلر کلسٹر یونیورسٹی جموں پروفیسر بچن لال ، وائس چانسلر جموں یونیورسٹی ڈاکٹر منوج دھر، وائس چانسلر جی اے ڈی وی اے ایس یونیورسٹی پروفیسر اندر جیت سنگھ، صوبائی کمشنر جموں ڈاکٹر راگھو لنگر ، سیکرٹری لداخ رویندر کمار، رکن کسان سمردھی آیوگ شیام بہاری گپت، متعلقہ محکموں کے سربراہان ، سکاسٹ جموں کے فیکلٹی ممبران کے اعلاوہ کسانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔