وسطی ضلع بڈگام کے کھاگ علاقہ کے ایک مقامی فوجی جوان کی نعش 3 رو زبعدنزدیکی گاؤں سے برآمد کی گئی ۔آئی جی پی کشمیر وجئے کمار نے کہاکہ فوجی جوان کے جسم پرآتشی ہتھیارکے زخم کاکوئی نشان نہیں ملالیکن پولیس نے اسبات کی تحقیقات کردی ہے کہ آیااس کی ہلاکت ملی ٹنسی سے جڑامعاملہ یاقتل ہے،دونوںپہلوئوں کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔جے کے این ایس کے مطابق وسطی ضلع بڈگام کے لوکری پورہ کھاگ کارہنے والاایک فوجی جوان سمیر احمد ملہ ولد محمد یعقوب ملہ7مارچ بروزسوموارگھرسے اچانک لاپتہ ہوگیا ۔پولیس نے اسکی تلاش شروع کردی ہے ۔3روزبعد لاپتہ فوجی کی لاش لابرین دا لوش کھاگ گائوںں سے ملی ہے۔ جموں کشمیر جیک لائی فوج میں ڈرائیور کے طور پر کام کرنے والا لاپتہ فوجی اہلکارسمیر احمد ملہ کی لاش جمعرات کی صبح لابرین دا لوش کھاگ برآمد کی گئی۔ذرائع نے بتایاکہ جموں میں تعینات فوجی اہلکار اہلیہ کی جراحی کے لئے چھٹی پر اپنے گاوئوں آیا تھا۔ پولیس کے اعلیٰ حکام نے تصدیق کی ہے کہ مذکورہ فوجی اہلکار کی لاش کھاگ علاقہ سے برآمد ہوئی ہے۔حکام کے مطابق پولیس پارٹی نے موقع پر پہنچ کر لاش کواپنی تحویل میں لیا اوراسکا اسپتال میں پوسٹ مارٹم کردیاگیاجبکہ پولیس کے مطابق ضروری طبی وقانونی لوازمات کوپوراکرنے کے بعدفوجی جوان سمیراحمدملہ کی نعش آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے لواحقین کے سپردی کی گئی ۔ آئی جی پی کشمیر وجئے کمارنے بتایاکہ سپاہی سمیر احمد ملہ کی لاش ضلع بڈگام کے ایک گاؤں سے برآمدہوئی۔انہوںنے کہاکہ اس کے جسم پر آتشیں ہتھیار کے زخم کا کوئی نشان نہیں ملالیکن پولیس کی تفتیش جاری ہے۔ آئی جی پی کشمیر وجئے کمارنے بتایاکہ ہم عسکریت پسندانہ جرائم اور قتل دونوں پہلوئوں کو دیکھ رہے ہیں۔خیال رہے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کی تحصیل کھاگ کے لوکی پورہ کھاگ کے رہنے والے سمیر ملہ کو 2017 میں جموں کشمیر جیک لائی فوج میں بھرتی ہوکر بطور ڈرائیور کام کررہا تھا،اوروہ اب وہ جموںمیں تعینات تھا۔ اپنی تربیت مکمل کرنے کے بعد،سمیراحمدملہ کو بیروہ میں53آرآر میں تعینات کیا گیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سری نگر میں پولیس نے سمیر احمدملہ کے کردار کی تفتیش کی تھی جب اُس نے مبینہ طور پر میجر لیتول گوگوئی اور ایک مقامی لڑکی کو 2018 میں اپنی پرائیویٹ کار میں سری نگر کے ہوٹل میں پہنچایا تھا۔