سری نگر:۴۱،نومبر: کے این ایس: جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال میں محکمہ پی ایم جی ایس وائی نے حال ہی میں ایک نوٹس جاری کی ہے جس میںترال سے ناگہ نامی گاﺅں تک8کلو میٹر رابط سڑک تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس پر مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ مرکزی سرکار اور ایل جی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا ۔ تاہم لوگوں کی خوشی اس وقت گزشتہ روز مایوسی میں تبدیل ہوئی جب علاقے میںمزکورہ محکمہ نے ترال کے بجائے قصبے سے نیچے3کلو میٹر میدانی حصے سے کام شروع کیا ہے ۔ مقامی لوگوں نے بتایا08.09.2022کو ایک نوٹس جاری کی گئی سریل نمبر9پراس8کلو میٹرلمبی سڑک پروجیکٹ کی ذکر درج تھی ۔ لوگوں نے بتایا سنیچر کے روز وہ یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی نے بس اسٹینڈ ترال کے بجائے ترال قصبے سے نیچے یعنی ”بجہ کول“کے مقام سے سڑک کا کام شروع کیا ہے اس طرح سے یہ سڑک کہلیل کے مقام تک پہنچی گی اور جس کی مدد سے صرف 2چھوٹے گاﺅں جس میں شاہ پورہ چھانکتار اور شالی درمن کے علاوہ لعل پورہ کہلیل نامی گاﺅںکو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ جبکہ لعل پورہ کہلیل سے آگے کے قریب اڈھائی کلو میٹرناگہ بل گاﺅں تک سڑک کو ترک کیا گیا ہے۔عوامی حلقوں کا الزام ہے کہ محکمے نے بالائی حصے کو نظر انداز کیا ہے جہاں محکمے کو کام میں زیادہ خرچہ آسکتا تھا۔پنچائیت حلقہ ماحچھہامہ بی کے سر پنچ محمد خلیل نے بتایا کہ اس سڑک کی تعمیر سے ماحچھہامہ،ناگہ بل،برن پتھری،زاری ہاڑ وغیرہ کی آبادی کو فائدہ مل سکتا تھا انہوں نے کہا ہمیں آج تک معلوم تھا کہ یہ سڑک ناگہ بل تک تعمیر ہوگی ہے اور کس طرح سے اس پسماندہ علاقے کے لوگوںکے حقوق کو اس دور میں بھی چھینا جا رہا ہے ۔آبادی و دہی نمائندوں نے سرکار کے عوامی اہمیت کے پورجیکٹوں کو عوامی ضروریات کے بجائے ٹھیکہ داروں کی آسانی کے لئے مرتب کیا جا رہا ہے لوگوں نے بتایا ہمیں کوئی گلہ نہیں تھا لیکن پروجیکٹ ہمارے گاﺅں کے نام پر ہے اور کام کسی اور علاقے میں ہو رہی ہے ۔ادھر ڈی ڈی سی ممبر ترال ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے بتایا بلکل یہ سڑک ناگہ بل گاﺅں تک ہے کیوں کہ میں نے بھی جب حکام کو چھٹی لکھی ہے اس میں ترال سے ناگہ بل تک ہم نے مطالبہ کیا تھا اور وہ ہی عوامی مطالبہ منظور ہوا ہے اب یہ کیسے ہوا اس بارے میں ہم انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے بات کریں گے ۔ اس حوالے سے محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے چیف انجینئر سے بھی رابط قائم کرنے کی کوشش کی تاہم ان کے ساتھ رابط ممکن نہیں ہوسکاجس کے بعد محکمے کے اے ای ای شبیر احمد ٹاک نے بتایا کہ” یہ ترال ناگہ بل روڑ اپ ٹو کہلیل منظور ہوا ہے کیونکہ محکمے کا ایک ٹیم دلی سے آیا ہے جنہیں یہ دیکھنا تھا کہ زمین اس سڑک کے لئے موجود ہے یا نہیں ۔انہوں نے بتایا کہ یہاں سڑک کی تعمیر کے لئے زمین دستیاب نہیں تھی جس کی وجہ سے یہ سڑک بجہ کول سے کہلیل تک ہی تعمیر کیا جارہا ہے جس کی کام شروع ہوئی ہے۔انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پروجیکٹ ناگہ بل کے نام پر منظور ہوا ہے تاہم اوپر کے تین کلو میٹر کو اب ترال قصبے سے نیچے لایا گیا ہے جہاں سے ڈاڈسرہ بلاک شروع ہوتا ہے۔“ادھر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ نے بتایا کہ مزکورہ تین کلو میٹر میں تکنکی مسائل پیدا ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یہ پی ایم جی ایس وائی میں تعمیر نہیں ہوگا بلکہ کسی اور اسکیم میں تعمیر کیا جائے گا۔ عوامی حلقوں نے سرکار سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔