سری نگر:28،نومبر: کے این ایس : جموںو کشمیر میں سال2018سے پی ایم کسان نامی سکیم کے نئے قوائد و ضوابط کے وجہ سے اعلیٰ سرکاری ملازمین اپنے نام وراثتی انتقال نہ ہونے والے40فیصد سے زیادہ لوگ سکیم سے باہر ہو گئے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق ناظم زراعت اقبال چودھری نے اکشمیر نیوز سروس کے ڈیسک ایڈیٹر کے ساتھ ٹیلی فون پر سکیم کے حوالے سے مفصل بات چیت کی ہے اور اس بات چیت کا ایک اور حصہ آج قارین کے نظر کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا جب سال2018ءمیں یہ سکیم شروع کی گئی ہے تو اس وقت22اضلاع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنروںکو نوڈل افسر بنایا گیا ہے کیوںکہ مال کا ریکارڑ محکمہ مال کے پاس ہی ہوتا ہے اور اس وقت جن جن لوگوں نے انتخابات کی نقل محکمے کو پیش کی ہے اور مزکورہ لوگ اس سکیم میں آ گئے جس دوران مختلف کسانوں کو ایک سے لیکر5قسط فراہم کئے گئے ہیں ۔ناظم زراعت نے بتایا اس کے بعد حکومت کی جانب سے گائیڈ لائن آئی ہے جس میںممبر پارلیمنٹ،جج،ملازم انکم ٹیکس ادا کرنے والے اور جن کی اچھی خاصی آمدنی ہے بغیر درجہ چہارم ملازم کے کو اس سکیم سے باہر کر دیا ہے ۔جبکہ سرکاری نے دو تین طریقوں سے اسکیم میں لوگوں کی ویریفکیشن کرائی تویہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر کسی کے پانچ بیٹے ہیں اور سب کو یہ رقم ملتا تھا اور زمین گھر میں زمین باپ کے نام پر تھی۔انہوں نے کہا بچے کاشت کاری کر رہے ہیں لیکن اراضی بچوں کے نام پر الگ الگ نہیں ہے اقبال چوھری نے بتا حکومت نے بتایا جب تک ہر کسان کو اراضی اس کے نام پر نہیں ہوگی تو اس طرح سے انہیں کوئی رقم نہیں ملے گا ۔ اس طرح سے ان اقدامات اور نئی گائیڈ لائن کی وجہ سے40فیڈ کے قریب لوگ خود بہ خود سکیم سے باہر ہوئے۔انہوں نے بتایا محکمہ مال کی جانب سے آن لائن لینڈ ریکاڈس کو آدھار کے ساتھ جوڑنا ہے ڈائرایکٹر ایگری کلچر نے بتایا ضلع جموں اور سرینگر کو چھوڑ کراس وقت صرف50فیصد محکمہ مال ریکارڑ اپلوڈ ہوا ہے ۔انہوں نے بتایا محکمہ ایگری کلچر نے اپنا کام کیا ہے اور بنک بھی تیزی کے ساتھ چل رہا ہے۔انہوں نے بتایا محکمہ مال کی جانب سے مکمل لینڈ ریکارجب تک اپلوڈ نہیں ہوگا۔تب لوگوں کو پی ایم کسان سکیم کا فائدہ نہیں ملے گا ۔