سید اعجاز
ترال//جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال کے ایک دور افتادہ گاﺅں آعوری گنڈ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون یاسمینہ جان کوجے کے این آر یل ایم JKNRLM))سکیم نے ترال میں سب ضلع کی پہلی ڈرائی فروٹ سیلر(سوکھے میوہ جات کی کار باری) بنا دیا۔مزکورہ محکمے نے وادی کشمیر کے باقی علاقوں کے ساتھ ساتھ اس گاﺅں میں بھی کام کاج شروع کیا ہے جہاں خواتین کی ایک بڑی تعداد اس اسکیم کے ساتھ جڑ گئے اور متعدد گرپ بنانے میں کا میاب ہوئے ۔اس دوران یاسمینہ جان نے JKNRLM کی مدد سے خشک میوہ جات اور مصالجات کاکاروبار اپنے ہی علاقے میںشروع کیاہے۔ خاتون کاروباری نے ، خشک میوہ جات، مصالحہ جات اور دالوں کی ایک ہول سیل دکان قائم کی ہے جو اخروٹ، بادام وغیرہ مصالحہ جات اور دالیں علاقے اور اس سے آگے کے دکانداروں کو فراہم کرتی ہے۔خاتون نے بتایا انہوں نے حال ہی میںیہ کار بار شروع کیا ہے اور یہاں سے تیار کردہ اشیاءدکانداروں تک ایک سیلز مین کی مدد سے پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا ہے انہوں نے کہا میرے ابتدائی سے ہی میرے حوصلے اور بلند ہوئے ہیں کیوں کہ یہاں کے لوگوں خاص کر دکانداروں نے مجھے سپورٹ کر کے میرا مال خریدا ہے ۔انہوں نے بتایا ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی اگر نہ ہوتی تو ہماری حالت اور بہتر ہوتی۔یاسمینہ نے بتایا دکانداروں اور باقی لوگوں کے مثبت رویہ نے مجھے اپنا کار بار بڑھانے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا ہے انہوں نے کہا میں اب اور بھی اشیاءجس میں مختلف اقسام کے آچار بھی بنانا چاہتی ہوں ۔انہوں نے کہا فلحال زیادہ تر لوگوں کو اس بارے میں پتہ نہیں ہے لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہوںانہوں نے کہا یہاں ابھی زیادہ لوگ نہیں جاتے ہیں تاہم وٹس گرپس ،سٹیٹس اور انسٹا گرام سے فلحال کام چلا رہی ہوں ۔انہوں نے کہا مجھے امید ہے جتنے زیادہ لوگوںتک میرے کار بار سے متعلق خبر پہنچے گی تو انشا اللہ کافی زیادہ ترقی ہو نے کے امکانات ہیں کیوں یہ اس علاقے میں ایک منفرد قسم کا کار بار ہے۔ یاسمینہ شہر سرینگر کے صورہ رعلاقے سے تعلق رکھتی ہے اوران کی شادی سرینگر سے قریب65کلو میٹر دور اسی گاﺅں(آعوری گنڈ) میں ہوئی ہے جو تین خوبصور پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے ۔نہوں نے بتایامیرا جنم ایک کاروباری گھرانے میں ہوا ہے اور میں نے اپنے والد اور دیگر لوگوں سے مارکیٹنگ کے بارے میں بہت سی چیزیں سیکھیں۔ لہذا میں نے اس علم کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے اپنے سسرال والوں کے ساتھ ساتھ اپنے شوہر (ہارون رشید)کا شکریہ ادا کیا ہے ۔انہوں نے بتایا ان کے شوہرکے تعاون اور رضامندی کے بنا یہ سب ناممکن تھا تاہم انہوں نے مجھے نہ صرف حوصلہ دیا ہے بلکہ میرے کا م کی سراہنا کی ہے۔انہوں نے مزید کہا، "میں نے جموں کشمیر نیشنل رورل لائیولی ہڈ مشن کے ذریعے اپنے یونٹ کے رجسٹریشن کے لیے درخواست دی تھی جس کے تحت مجھے مالی امداد ملی،” ۔انہوں نے JKNRLMکے تمام ٹیم کے ساتھ ساتھ علاقے اور ضلع میں تعینات تمام افراد کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے انہیں کافی مدد کی ہے ۔انہوں نے کہا میں بہت جلد اپنے اس کار بار میں خشک میوہ جات کے ساتھ ساتھ باقی چیزیںدستیاب رکھوں گی۔یاسمینہ نے کہا کہ وہ ترال کی "پہلی” خاتون ہیں جنہوں نے خشک میوہ جات اور مسالوں کی تجارت میں قدم رکھا۔ اب وہ اپنے کاروبار کو بڑھانا چاہتی ہے اور مختلف اچار بنانے کے لیے فوڈ پروسیسنگ یونٹ شامل کرنا چاہتی ہے۔ یہ صرف ایک علاقے کی بات نہیں ہے بلکہ وادی کشمیر میں جب سے یہ اسکیم وجود میں آئی ہے تب سے سینکڑوں کی تعداد میں دہی خواتین نے کار بار کر کے مختلف قسم کے کار خانے تیار کر کے اپنی زندگیوں میں مالی اعتبار سے تبدیلی لائی ہے