سری نگر:۵۱، دسمبر:کرائم برانچ کشمیرنے جمعرات کو کہا کہ اس کی انسداد اقتصادی جرائم ونگ نے 6 افراد کےخلاف جعلی ریونیو(زمین ) دستاویزات تیار کرنے کے سلسلے میں چارج شیٹ انسداد بدعنوانی بارہمولہ کی معزز عدالت میں داخل کی ۔جے کے این ایس کے مطابق ایک بیان میںکرائم برانچ کشمیرنے کہا کہ اس کے انسداد اقتصادی جرائم ونگ نے مقدمہ زیر ایف آئی آر04/2015زیرسیکشن 420،467 ،468، 120B ،447آرپی سی اورPC(2)5w/rایکٹ کے تحت پولیس اسٹیشن کرائم برانچ کشمیرمیں درج کیا تھا۔اس سلسلے میں تحقیقات کومکمل کرنے کے بعدجمعرات کوکرائم برانچ کشمیرکی انسداد اقتصادی جرائم ونگ نے غلام حیدر میر ولد منشی عطا محمد میر ساکنہ کانٹھ باغ بارہمولہ تب کے پٹواری ہیون شیری بارہمولہ (ریٹائرڈ) ، جسونت سنگھ ولد اجاگر سنگھ ساکنہ شرالوارہ بارہمولہ حال کنجاوانی بندورکھ گنگیال جموں تب کے نائب تحصیلدار بارہمولہ( اب ریٹائرڈ اے سی آر ادھم پور)، عبدالرشید خان ولد حسین الدین خان ساکنہ گانٹمولہ بالا بارہمولہ اسوقت کے گرداوارہیون (متوفی)، محمد اشرف لون ولد محمد یوسف لون ساکنہ بڈن سری پورہ رفیع آباد تب کے پٹواری ہیون شیری بارہمولہ (متوفی)، فردوس سلطان رینہ ولد غلام حسن رینہ ساکنہ عثمان آباد کپواڑہ (تب تحصیلدار بارہمولہ ریٹائرڈ اے سی آر کپواڑہ) ) (متوفی) اور محمد ولد رمضان ساکنہ جوگیار شیری بارہمولہ مستفید (متوفی)کے خلاف ا نسداد بدعنوانی بارہمولہ کی معزز عدالت کے سامنے چارج شیٹ پیش کی ۔کرائم برانچ کشمیر کے ترجمان نے مزید کہا کہ فوری طور پر مقدمہ اس وقت کے اسٹیٹ ویجی لنس کمیشن سے موصول ہونے والی تحریری اطلاع پر درج کیا گیا تھا، جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ سابقہ حکومت نے 1968 میں محکمہ آبپاشی کے لئے ناروا ﺅشیرین آباد شیری بارہمولہ میں98.16 کنال اراضی کو نوٹیفائی اورزیرتحویل لیا تھا۔ اور اس کا معاوضہ مستحقین کو ادا کیا گیا۔ متعلقہ ریونیو حکام کی مدد سے مقامی باشندوں کے ذریعہ فوری زمین پر قبضہ کیا گیا، اس کے مطابق پولیس اسٹیشن کرائم برانچ کشمیر (اب اکنامک آفنس ونگ) میں ایک مقدمہ زیرایف آئی آر04/2015 درج کیا گیا اور اسکی کی تحقیقات شروع کی گئی۔بیان کے مطابق تفتیش کے دوران یہ ثابت ہوا کہ مذکورہ ملزمان نے ایک دوسرے کےساتھ ملی بھگت سے 1982 میں مختلف فائدہ اٹھانے والوں کے نام پر جعلی،من گھڑت ریونیو دستاویزات تیار کیں اور اس طرح زرعی اصلاحات ایکٹ کے سیکشن 4اور8 کی جعلی تبدیلی کرکے غیر قانونی طور پر مذکورہ مستحقین کے نام اراضی منتقل کی۔ زبانی اور دستاویزی دونوں ثبوتوں سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ملزم نمبر ایک سے 5 نے اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے اور ملزم نمبر 6 کے ساتھ مل کر ان کے درمیان رچی گئی مجرمانہ سازش کو آگے بڑھاتے ہوئے زمین کے حوالے سے غیر قانونی تبدیلیاں کروا لی ہیں۔ سال1968 میں حکومت کی طرف سے مطلع وحاصل کیا گیا اور معاوضہ دیا گیا۔ چھوڑے گئے اور ارتکاب شدہ ایکٹ نے پہلی نظر میںسیکشن420،467،468،120B،447آرپی سی اورPC(2)5w/rایکٹ کے تحت کی گئی تحقیقات میں ملزمان کی جانب سے جرم کاارتکاب کیا گیا کا انکشاف کیا ہے اور اس کے مطابق مذکورہ کیس کا چالان عدالتی فیصلہ کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔