سری نگر:۸۲،جون:جے کے این ایس : عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسجد الحرام مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی مدینہ منورہ میں نماز عید کے دنیا کے سب سے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے اور لاکھوں فرزندان توحید نے نماز عید ادا کی۔ ان روح پرور اجتماعات میں امت مسلمہ کےلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔جے کے این ایس کے مطابق ظہر اور عصر کی نمازیں یکجا ادا کرنے کے بعد حجاج میدانِ عرفات میں دعاو ¿ں میں مشغول رہے جس کے بعد غروبِ آفتاب پر حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوگئے۔آج حجاج کرام احرام کھول دینگے ۔ادھر حجاج کرام بڑے شیطان کی رمی کر رہے ہیں، قربانی کر کے سر منڈوائیں گے اور احرام کھول دیں گے، طوافِ زیارت کریں گے ۔ صفا اور مروہ کے درمیان عام لباس میں سعی کریں گے۔واضح رہے کہ حج کا رکنِ اعظم وقوفِ عرفات ادا کرنے کے بعد لاکھوں حجاج کرام گزشتہ رات مزدلفہ پہنچے تھے ۔حجاج کرام نے مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاءکی نمازیں ایک ساتھ ادا کیں اور رات کو وہیں پر قیام کیا۔ریاض سے سعودی ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ حاجیوں کی تعداد اندازوں سے بہت کم رہی ہے، اس سال حج میں 18 لاکھ45 ہزار45 مرد و خواتین عازمین نے شرکت کی،جن میں سے 16 لاکھ 60 ہزار915 غیر ملکی جبکہ ایک لاکھ 84 ہزار 130 مقامی تھے۔سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات، بحرین ، کویت ، ترکی ، انڈونیشیا اور دیگرممالک میں بھی نماز عید کے اجتماعات ہوئے۔ برطانیہ ، کینیڈا اور امریکا میں بعض کچھ لوگ آج اور کچھ کل عید الاضحٰی منائیں گے۔نماز عید کے بعد سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے جانور قربان کیے جا رہے ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو عیدالاضحٰی کی مبارک باد دی ہے۔
عید قربان سے ایک دن پہلے:بازاروں میں کہیں بھیڑ بھاڑ،کہیں بازار خالی خالی
دکانات پر کم لیکن فٹ پاتھی بازاروں میں زیادہ رش:گوشت،بیکری ،سبزیوں اور دیگر گھریلو سامان کی زیادہ خریداری
سری نگر:۸۲،جون: جے کے این ایس : عیدالفطر کی طرح ہی عید الاضحی کے موقعہ پر بھی کشمیر وادی کے بازاروں میں مندی کی صورتحال نظرآئی ۔ عید الاضحی کے موقعہ پر جہاں دکانداروں کو خریداروں کا کا بے صبری سے انتظار تھا،تاہم تاجروں کو کاروباری مندی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے تاجر برادری میں تشویش پیدا ہوگئی ہے۔مختلف شعبوں کو متاثر کرنے والی معاشی بدحالی نے خطے میں مقامی کاروبار اور تہوار کے جوش و خروش پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔جے کے این ایس کے مطابق عید سے پہلے روایتی طور پر صارفین کے اخراجات میں اضافے ہوتا ہے، کیونکہ لوگ نئے کپڑے، تحائف اور اشیائے خوردونوش خرید کرگھروں میں عیدمل جلکرمنانے اورلذیذپکوان نوش کرنے یی تیاری کرتے ہیں۔ تاہم، اس سال، تاجروں کے کاروبار میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے مقامی بازاروں میں مندی کا ماحول ہے۔ لالچوک میں ریڈی میڈ ملبوسات فروخت کرنے والے ایک دکاندار نے کہا کہ” بازار میں مندی ہے کیونکہ لوگ مشکل سے کچھ خرید رہے ہیں ورنہ آج عید سے پہلے ایک دن ہمارے لیے مصروف دن ہوا کرتا تھا لیکن برائے نام کمائی ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ لوگ ملبوسات کی خریداری کیلئے فٹ پاتھی بازاروں یعنی سنڈے مارکیٹ کوترجیح دیتے ہیں۔سری نگربشمول سیول لائنز کے مختلف بازاروں بشمول نوہٹہ ،زینہ کدل ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ وغیرہ میں سڑک کناروں اور پلوں کے دونوں اطراف ریڈیوں پر کپڑے اوردیگرسامان فروخت کرنے والے چھاپڑی فروش کافی مصروف اورخوش نظرآئے ۔کئی چھاپڑی فروشوں کاکہناتھاکہ عیدالفطر کے موقعہ پر ہم بے کار تھے اوربہت کم کمائی ہوئی تھی ،لیکن الحمداللہ اس عیدپراچھا کام کیا ،اچھی کمائی بھی ہوئی ۔۔عید الاضحی سے قبل بھی قربانی کے جانوروں کی خریدو فروخت میں تیزی نظر نہیں آئی ، جس کے نتیجے میں سری نگر کی جانوروں کی منڈی عیدگاہ میں جمع ہونے والے مویشیوں کے تاجروں نے کم کاروبار ہونے کی شکایت کی ہے۔ قربانی کے جانوروں کا کاروبار کرنے والے ایک شخص نے کہاکہ لگتا ہے لوگوں کی قوت خرید ختم ہوچکی ہے اور اس کا اثر صاف قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت پر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ میں بڈگام سے تقریباً 100 بھیڑیں لے کر آیا تھا اور پچھلے 5 دنوں میں میں صرف18کو فروخت کرنے میں کامیاب ہوا ہوں۔ماہرین اقتصادیات کاکہناہے کہ کاروبار کی سست روی میں کئی عوامل کارفرما ہیں۔ مقامی اور عالمی سطح پر معاشی عدم استحکام کے اثرات نے شہریوں کی قوت خرید کو بھی متاثر کیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ کم لوگ خریداری کےلئے نکلتے ہیں،کیونکہ مالی اورمعاشی بدحالی نے اکثرلوگوںکو متاثرکیاہے، تاجروں کو ایک مشکل ماحول کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کاروبار میں اس مندی کا اثر کپڑوں، جوتوں، زیورات اور خوراک سمیت مختلف شعبوں پر محسوس کیا جا رہا ہے۔ دکاندار اور چھوٹے کاروباری مالکان، خاص طور پر، مالی دشواریوں میں مبتلا ہےں