سرینگر : وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے خانصاحب علاقے میں گزشتہ تیندوے مکان کے صحن سے ایک اور6سالہ بچی کواٹھاکر ہلاک کر دیا ہے جبکہ مقامی آبادی کے مطابق علاقے میں 28روز کے دوران یہ تیسرا حملہ تھا جس میں2کمسن بچیاں لقمہ اجل بن گئیں جبکہ 1شدید زخمی ہوئی ۔مقامی لوگوں نے بتایا محکمہ جنگلی حیات نے انہیں بتایا کہ انہیں اس تیندوے کو مارنے کی اجازت نہیں ہے ۔لوگوں نے اس بات پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ محکمے کو اس آدم خود تیندوے پر گولی چلانے کے احکامات صادر کریں بصورت دیگر لوگوں پر چھوڑ دیا جائے وہ ڈنڈوں ،پتھروں کو استعمال کر کے اپنی زندگی بچا سکتے ہیں ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جمعرات کی شام وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے خانصاحب کے ہاریوانی علاقے میںایک تیندوے نے اہل6سالہ بچی پر شام کے وقت مکان کے صحن سے حملہ کیا اور اسے اپنے ساتھ ہی لیا تاہم بعد میں مقامی لوگ مساجد سے بنا نماز تروایح واپس نکلے اور بچی کو تلاش کرنے لگے ہیں جس کی لاش نذدیک علاقے سے برآمد کی گئی ہے ۔لوگوں نے بتایا ابھی ہم بچی کو یہاں دفنانے کی تیاری کر رہے تھے اسی اثنا میں مزید2تیندوے یہاں نمودار ہوئے اور انہوں نے عبد الخالق ریشی پر حملہ کیا جس نے اپنی آپ کو بچا لیا ہے ۔مقامی آبادی نے بتایا اس دوسرے حملے کے وقت یہاں محکمہ وائلڈ لائف موجود تھا جن کو لوگوں نے بتایا کہ ان پر گولی چلا و انہوں نے بتایا آدم خور تیندوا ہونے کے باجود محکمہ کہتا ہے کہ ہم ان کی حفاظت کے لئے ہیں ہمیں گولی چلانے کا اختیار نہیں ہے ۔آبادی نے اس بات پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج تک حملے لوگوں کے گھروں کے اندر یا مکان کے صحنوں میں ہوئی جس سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ تیندوا آدم خور ہے لوگوں نے بتایا گزشتہ28روز میں اس تیندوے نے تین بچوں پر حملہ کیا ہے جن میں2بچیاں لقمہ اجل بن گئی جبکہ 1شدید زخمی ہوئی ہے ۔ساری صورتحال کی وجہ سے آبادی طرح طرح کے پریشانیوں سے دو چار ہیں ۔ایک نوجوان نے بتایا ہم گھروں میں سوتے ہیں تو یہ تیندوے مکانوں کے دروازوں اورع کھڑیوں کو توڑتے ہیں ۔انہوں نے بتایا یہ تیندوے ایک یا دو نہیں ہے ان کا اندازہ ہے کہ ان کی تعداد ایک درجن سے زیادہ ہے ۔لوگوں کا کہنا تھا کہ مزکورہ علاقہ کتوں کی تعداد کے لئے جانا جاتا تھا لیکن یہاں تیندوں نے ان کتوں کا پہلے صفایا کیا ہے اور اب انسانی کو اپنا غذا بنا نے لگے ۔لوگوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس آدم خود تیندوے کو مار دیا جائے ۔بصورت دیگر علاقے کی آبادی کو اپنی حفاظت کرنے کا موقع فراہم کیا جائے ۔انہوں نے بتایا ہم چاہتے ہیں قانون کے مطابق کارروائی ہوبصورت دیگر لوگ ڈھنڈوں ،پتھروں کی مدد سے ان سب کا خاتمہ کرنا بھی آئے گا۔بتایا جاتا ہے ان واقعات کے بعد لوگ خاص کر بچے اور خواتین انتہائی خوفزدہ ہوئے ہیں ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ضلع بڈگام کے مختلف علاقوں میں گزشتہ چند سال میں اس طرح کے کئی دلخراش واقعات رونما ہوئے ہیں ۔