وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ہفتہ کو کہا کہ مشرقی لداخ میں حقیقی لائن آف کنٹرول پر صورتحال چین کی طرف سے سرحد پر بڑے پیمانے پر فوجی نہ بھیجنے کے تحریری معاہدوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔انہوںنے ساتھ ہی کہا کہ بیجنگ کے اقدامات پوری بین الاقوامی برادری کے لئے’جائز تشویش‘ کا مسئلہ ہے۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق مشرقی لداخ کے سرحدی تعطل پر ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا یہ تبصرہ ایک دن بعد آیا جب انہوں نے اور کواڈ کے دیگر وزرائے خارجہ، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، جاپان کے یوشیماسا حیاشی اور آسٹریلیا کے ماریس پینے نے جمعہ کو بات چیت کی اور تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انڈو پیسیفک یعنی ہند،بحرالکاہل کو’زبردستی‘ سے پاک رکھیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جمعہ کو یہاں کواڈ وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے دوران ہندوستان،چین سرحدی تعطل کا مسئلہ زیر بحث آیا، جے شنکر نے جواب دیا، ہاں۔انہوںنے کہاکہ ہاں، ہم (کواڈ) نے ہندوستان،چین تعلقات پر بات چیت کی کیونکہ یہ اس بات کا حصہ تھا کہ ہم نے اپنے پڑوس میں کیا ہو رہا ہے، اس کے بارے میں ایک دوسرے کو کیسے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہاکہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں بہت سے ممالک قانونی طور پر دلچسپی لیتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ ہندبحرالکاہل کے علاقے سے ہیں۔ انہوں نے اپنی دو طرفہ میٹنگ کے بعد اپنے آسٹریلوی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا۔انہوں نے کہا کہ ایل اے سی پر صورتحال چین کی طرف سے 2020 میں بھارت کے ساتھ سرحد پر بڑے پیمانے پر افواج نہ بھیجنے کے تحریری معاہدوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہاکہ لہٰذا، جب ایک بڑا ملک(چین) تحریری وعدوں کو نظر انداز کرتا ہے، میرے خیال میں یہ پوری بین الاقوامی برادری کے لئے جائز تشویش کا مسئلہ ہے۔خیال رہے مشرقی لداخ میں سرحدی تعطل 5 مئی2020 کو پینگونگ جھیل کے علاقے میں ایک پرتشدد تصادم کے بعد شروع ہوا اور دونوں فریقوں نے دسیوں ہزار فوجیوں کے ساتھ ساتھ بھاری ہتھیاروں کے ساتھ دھیرے دھیرے اپنی تعیناتی میں اضافہ کیا۔15 جون 2020 کو وادی گالوان میں ایک مہلک تصادم کے بعد کشیدگی بڑھ گئی۔فوجی اور سفارتی بات چیت کے سلسلے کے نتیجے میں، دونوں فریقوں نے گزشتہ سال گوگرا کے ساتھ ساتھ پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی کناروں میں علیحدگی کا عمل مکمل کیا۔ہر طرف اس وقت حساس سیکٹر میںحقیقی لائن آف کنٹرول کے ساتھ تقریباً 50ہزار سے 60ہزار فوجی موجود ہیں۔ہندوستان اور چین نے 12جنوری کو کور کمانڈر سطح کی میٹنگ کا 14 واں دور منعقد کیا جس کے دوران دونوں فریقوں نے مشرقی لداخ میں تعطل کے باقی ماندہ مسائل کے ”باہمی طور پر قابل قبول حل‘پر کام کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی ذرائع سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔