سرینگر: 7 فروری
جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر تھمنے لگی ہے اور اگر آنے والے پندرہ دنوں میں صورتحال میں مزید بہتری واقع ہوگی تو تعلیمی اداروں کے دوبارہ کھولنے پر بھی غور کیا جائے گا۔انہوں نے کورونا کی تیسری لہر کا بھر پور مقابلہ کرنے کے لئے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی کوششوں کی سراہنا کی۔ایل جی نے واضح کیا کہ جموں وکشمیر سے باہر ایک بھی شخص کو نوکری فراہم نہیں کی گئی اور اس حوالے سے من گھڑت اور بے بنیاد افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔موصوف لیفٹنٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔ایل جی نے بتایا کہ کورونا کی تیسری لہر کے دوران ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے نے جس جانفشانی سے کام کیا ا±س کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر آنے والے 15دنوں کے دوران یومیہ کیسز میں مزید کمی واقع ہوئی تو اسکولوں اور کالجوں کے دوبارہ کھولنے پر بھی غور کیا جائے گا۔سرمایہ کاری کے بارے میں ایل جی منوج سنہا نے بتایا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ کو فی الوقت 14سو سے 15سو کروڑ روپیہ کی سرمایہ کاری کے لئے کئی نامورنجی اداروں نے حامی بھر لی ہے اور انتظامیہ نے 70ہزار کروڑ سرمایہ کاری کے لئے بھی راہ ہموار کی ہے۔ا±ن کے مطابق یکم مارچ کو حکومت 20 سے 25 ہزار کروڑ روپیہ سرمایہ کاری کے لئے تقریب منعقد کرنے جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ لالچوک میں جہلم کے کنارے کا حصہ تفریحی سرگرمیوں کے لے تیار کیا جا رہا ہے جس میں کشمیر کی بھر پور ثقافت کی عکاسی کی جائے گی۔ایس ایس بی اور پبلک سروس کمیشن کے پوسٹس کو واپس لینے کے بارے میں ایل جی نے بتایا کہ اس حوالے سے غلط فہمی پیدا کی جارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چونکہ کئی برسوں تک بھرتی ایجنسیوں نے ان پوسٹوں کو پ±ر نہیں کیا لہذا انتظامیہ نے ان اسامیوں کو پ±ر کرنے کی خاطر نئے سرے سے ا±میدواروں سے درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایل جی نے واضح کیا کہ بھرتی قوانین میں تبدیلی کی وجہ سے ان پوسٹس کو دوبارہ مشتہر کیا جارہا ہے تاکہ فاسٹ ٹریک بنیادوں پر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نوکریاں مل سکیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ انتظامیہ نے جتنی بھی اسامیوں کو پ±ر کیا ا±ن میں سے جموں وکشمیر سے باہر کسی ایک شخص کو بھی تعینات نہیں کیا گیا ہے۔ا±ن کے مطابق کئی افراد ڈیموگرافی تبدیل کرنے، جموں وکشمیر سے باہر کے افراد کو نوکریاں فراہم کرنے کے حوالے سے افواہیں پھیلا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایل جی منوج سنہا نے بتایاکہ لوگوں کو ایسے افراد کے بہکاوے میں نہیں آنا چاہئے کیونکہ مذکورہ افراد کے بیانات من گھڑت اور حقیقت سے بعید ہے۔لیفٹنٹ گورنر نے بتایا کہ پوسٹس کو واپس لینا ضروری بن گیا تھا کیونکہ جموں وکشمیر میں بھرتی قوانین تبدیل کئے گئے اور لداخ کو بھی الگ یوٹی بنایا گیا۔انہوں نے کہاکہ ان پوسٹس میں ایسی بھی اسامیاں ہیں جنہیں سال 2004 میں مشتہر کیا گیا تھا لیکن آج تک ان پوسٹس کو فل ہی نہیں کیا گیا۔