زراعت اِنسانی تہذیب کا کلیدی اور ضروری حصہ ہے اور کسی بھی خطے کی بنیادی معاشرتی ترقی کی تشکیل کرتی ہے۔موں و کشمیر کی معیشت بنیادی طور پر زراعت پر منحصر ہے اور تقریباً 70فیصد آبادی بالواسطہ یا بلاواسطہ زرعی اور اس سے منسلک سرگرمیوں میں مصروف ہے۔جموں وکشمیر حکومت روزانہ کی بنیاد پر ایک نظریۂ پر کام کر ر ہی ہے تاکہ جموںوکشمیر یوٹی کے کسانوں کوجامع زرعی مداخلتوں سے زیادہ منافع حاصل ہوسکے۔اس کے لئے اِختراعی اور عالمی سطح پر توثیق شدہ فارم ٹیکنالوجی کے تعارف ،مطلوبہ سٹیٹ آف دی آرٹ اِنفراسٹرکچر کو بڑھانے اور ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام کی تشکیل سے زرعی شعبے کو جموںوکشمیر میں جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے۔جموںوکشمیر اِنتظامیہ کا مشن سال 2023ء کے آخیر تک جموں وکشمیر کے کسانوں کی زندگیوں میں مکمل بدلائو اور جدید، متحرک اور زراعت میں تبدیلی لانا ہے۔جموںوکشمیر حکومت نوجوانوںکو زرعی شعبے میں روزگارکے نئے مواقع فراہم کرنے کیلئے اختراعی اِقدامات کر رہی ہے۔وہ فارمر اِنٹرسٹ گروپوں ( ایف آئی جیز) بالخصوص نوجوانوں ، خواتین اور فارمر پروڈیو سر آرگنائزیشنوں ( ایف پی او) کو پروڈکٹ مخصوص کلسٹروں میں جمع کرنے کے لئے بھی زیادہ سے زیادہ کوششیں کر رہے ہیں تاکہ اتما نربھر بھارت کے مقاصد کو پورا کیا جاسکے اور مختلف سی ایس ایس کے تحت جموںوکشمیر کے کسان فلاح و بہبود، دستیاب فنڈنگ اور مواقع کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھایا جاسکے۔ حالیہ برسوں میں فارمنگ سیکٹر کی میکائزیشن زرعی شعبے کو تبدیل کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے جس سے کسانوں کو زیادہ پیداوار میں مدد ملے گی ۔ وسیع تر معاشی تبدیلی کے لئے کسانوں کو زرعی میکانائزیشن سپورٹ کے ایک حصے کے طور پر لیفٹیننٹ گورنر نے کسانوں کو 100 ٹریکٹر اور پنچایتوں کے لئے 1,035 تھریشر کے لئے منظور ی نامے حوالے کئے۔ حکومت جموںوکشمیر یوٹی کے مختلف حصوں میں کسٹم ہائرنگ سینٹروں اور فارم مشینری بینک بھی قائم کر رہی ہے۔اَب تک 151 کسٹم ہائرنگ سینٹروں اور 122 فارم مشینری بینک شروع کئے جاچکے ہیں۔زرعی اور باغبانی شعبہ جات جموںوکشمیر کی اِقتصادی ترقی اور سیڈ ٹیکنالوجی کے مؤثر اِستعمال ، ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن ، غذائی اجزأ کا اِنتظام اور جموں وکشمیر کو زرعی پاور ہائوس بنانے کے لئے مربوط ڈیری فارمنگ سکیموں کو وسیع پیمانے پر اَپنانے کے کلیدی محرک ہیں۔ کولڈ سٹوریج ، مارکیٹ لنکیجوں اور فوڈ پروسسنگ یونٹوں جیسی سہولیات فراہم کی گئی ہیں ۔ اِس کے علاوہ کسانوں کی صنعت کو جوڑنے کے لئے ایک مستحکم فریم ورک تیار کیا گیا ہے اور دیہی نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے گئے ہیں تاکہ دیہی اور شہری تفاوت کو دور کیا جاسکے۔مزید برآں، کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعے حالیہ مہینوں تک 11.7 لاکھ کسانوں کو براہ ِ راست مالی اِمداد فراہم کی گئی ہے اور مراعات دی گئی ہیں ۔ پی ایم ۔ کسان سکیم کے تحت زائد اَز دس لاکھ مستفید ین کو 1,706 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔حکومت نے کسانوں تک ٹیکنالوجی کے فوئد کو بڑھاتے ہوئے 3,000 پنچایتوں میں دھان اور مکئی کے تھریشر تقسیم کئے جو جلد ہی تمام پنچایتوں میں تقسیم کئے جائیں گے۔رواں برس کے دوران 1.29 لاکھ سوئیل نمونوں کی جانچ کی جار ہی ہے، 56,426 سوئیل ہیلتھ کارڈتقسیم کئے گئے ہیں ۔ اِس کے علاوہ زائد اَز ایک لاکھ کوئنٹل معیاری بیج بھی کسانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں تاکہ پیداوار کو بڑھایا جاسکے اور انہیں معاشی طور پر پائیدار بنایا جاسکے۔حکومت نے جموںوکشمیر کے زرعی شعبے کی ترقی کے لئے کئی دیگر قابل ذکر اِقدامات بھی شروع کئے ہیں۔قومی زعفران مشن کے تحت آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے بشمول سپرنکلر سسٹم کا آغاز کیا گیا ہے جو 126 گہرے پیداواری کنوئوں سے منسلک ہے۔ اِس کے نتیجے میں آج تک تقریباً2578.75ہیکٹر اَراضی کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے ۔ مشن کے نفاذ سے فصل کی پیداوار میں 1.88کلوگرام فی ہیکٹر سے 4.5 کلو گرام فی ہیکٹر تک کا اِضافہ بھی یقینی بنایا ہے جس کے نتیجے میں زعفران کے کاشت کاروں کی آمدنی دوگنی ہوگئی ہے۔حکومت نے جموں وکشمیر کے زرعی شعبے کو مزید قابل عمل بنانے کے لئے مارکیٹنگ کے متعدداِقدامات بھی شروع کئے ہیں ۔جی آئی ڈوڈہ کے زعفران اور گچی ( وائلڈ مشروم) کے لئے ٹیگنگ نے بین الاقوامی منڈی میں کشمیر کے زعفران کے ساتھ ساتھ گچی مشروم کو بھی قابل ذکر ترقی دی ہے۔مزید برآں، آر ایس ایس پورہ کے باسمتی کی آرگنک سرٹیفکیشن نے چاول کی مارکیٹنگ ویلیو میں بھی اِضافہ کیا ہے۔اِسی طرح لال مرچ کی کاشت 1,182 ہیکٹر پر ، میٹھی مکئی کی کاشت 160 ہیکٹر پر ، غیر ملکی سبزیوں کی 125ہیکٹر سے زیادہ کاشت کی گئی اور کسانوں کے لئے بڑے پیمانے پرمنافع حاصل ہوا ہے۔جموں وکشمیر میں زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لئے جموںوکشمیر یوٹی حکومت نے شیپ فارمنگ سیکٹر کی تبدیلی کے لئے نیوزی لینڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ اِس معاہدے کا بنیادی مقصد کسانوں کے معاوضے کو بہتر بنانا ، ریسرچ اور ترقی میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ساتھ ساتھ جموںوکشمیر شیپ مصنوعات کی مارکیٹنگ اور قیمت میں اِضافہ کرنا ہے۔جموں وکشمیر میں آن لائن رجسٹریشن سر ٹیفکیشن بھی شروع ہو گیا ہے تاکہ رجسٹریشن کو آسان بنایا جاسکے اور نامیاتی کاشت کاری میں ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ تاریخ میں پہلی بار جموں وکشمیر سے سبزیوں کے 2,000 ٹرک ملک کے دیگر حصوں کو برآمد کئے گئے ہیں ۔ جموںوکشمیر نے دھان کی 70 کوئنٹل فی ہیکٹر پیداوار کے ساتھ پورے ملک میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔مزید یہ کہ باسمتی کی 60,000ہیکٹر زرعی زمین کو زیادہ پیدا وار ی زمین میں تبدیل کیا جارہا ہے ۔ گذشتہ ایک برس میں ریکارڈ 5,400 میٹرک ٹن کھمبی اور 22,182 کوئنٹل شہد کی پیداوار ہوئی ہے ۔ کسان کریڈٹ کارڈ11 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ کسانوں کو دستیاب کرائے گئے ہیں۔زعفران کے علاوہ جموںوکشمیر سیب ، اخروٹ اور بادام کی پیداوار میں پورے ملک میں پہلے نمبر پر ہے اور فود پروسسنگ کے شعبے میں آنے والی صنعتیں کسانوں کی آمدنی میں کئی گنا اِضافہ کرنے میں مدد کریں گی۔زرعی سیکٹر کو جموں وکشمیرکے اِقتصادی منظر نامے میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ حالیہ مہینوں میں زراعی شعبے کی ترقی اور پیش رفت کے لئے جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے لائی گئی اصلاحات کے حوصلہ افزا اور ثمر آورنتائج برآمد ہو رہے ہیں۔