جموںوکشمیر اِنتظامیہ نے اَگلے پانچ برسوں میں جموںوکشمیر کو بجلی سرپلس بنانے کے لئے خطے کی ہائیڈرو پاور صلاحیت کو بروئے کار لانے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔اِس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے اِنتظامیہ نے بجلی سیکٹر میں متعدد اہم اِصلاحاتی اِقدامات کئے ہیں۔
20,000 میگاواٹ پاور کے وسائل کو بروئے لانے کا منصوبہ
جموںوکشمیر میں گذشتہ 70 برسوں میں 20,000 میگاواٹ کی صلاحیت میں سے صرف 3,500 میگاواٹ کا اِستعمال کیا گیا ہے۔ایک بار جب پوری صلاحیت سے فائدہ اُٹھایا جائے گا ،جموںوکشمیر کے پاس اِضافی بجلی ہوگی اور وہ توانائی کا برآمد کنندہ بن سکتا ہے ۔ تاہم صرف گذشتہ دو برسوں میں تقریباً 3,000 میگاواٹ صلاحیت کے پروجیکٹوں کو بحال کیا گیا ہے اور بعد میں انہیں آپریشنل کرنے کے لئے ٹریک پر ڈال دیا گیا ہے۔
بجلی سیکٹر میں اصلاحات
جموں وکشمیر حکومت نے سال 2020ء میں اتما نربھر بھارت ابھیان کے تحت اِقدامات ، سکیموں اور اِمدادی اِقدامات کی عمل آوری کے لئے بجلی سیکٹر میں اِصلاحات پر ایک چار رُکنی ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔اِن اِقدامات میں پاور فائنانس کارپوریشن ( پی ایف سی ) اور آر اِی سی لمٹیڈ کی طرف سے رعایتی قرض کی پیش کے طورپر تقسیم کار کمپنیوں ( ڈی آئی ایس سی او ایم ایس ) کو 90,000 کروڑ روپے کی لیکویڈ یٹی انفوژن ، حقو ق صارفین ، صنعتی فروغ اور بجلی سیکٹر کی پائیدار اور بجلی سیکٹر میں ڈسٹری بیوشن ریفارمرز پر مشتمل ٹیرف پالیسی اِصلاحات شامل ہے۔
یوٹی میں 2019 ء میں کشمیر اور جموں صوبوں کے لئے علحیٰدہ ترسیلی اور تقسیمی کارپوریشنوں کے قیام سے بجلی سیکٹر میں اِصلاحات کی گئیں۔ اِس کے بعد جموںوکشمیر حکومت کے پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ( پی ڈی ڈی )کے موجودہ ملازمین کو ان کارپوریشنوں میں منتقل کیا گیا ۔
نئے پن بجلی پروجیکٹوں کا نفاذ
3,300 میگاواٹ کے نئے پروجیکٹوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس میں شامل پروجیکٹوں میں کیرتھائی دوم(930 میگاواٹ)، ساولا کوٹ (1,856 میگاواٹ )، ڈوہستی مرحلہ دوم (258 میگاواٹ) اور اوڑی مرحلہ اوّل مرحلہ دوم (240 میگاواٹ ) کے چار منصوبے جلد ہی مکمل کئے جائیں گے۔
اِس کے علاوہ جموںو کشمیر میں ،جنوری 2021ء میںاَنرجی کی کفایت کے لئے ایک تاریخی لمحے میں 850 میگاواٹ کے ریتل پن بجلی پروجیکٹ اور 930 میگاواٹ کیرتھائی۔دوم پن بجلی پروجیکٹ سمیت بہت میگا پن بجلی پروجیکٹوں کی عمل آوری کے لئے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔
اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا تھا کہ حکومت کا نظریۂ جموںوکشمیر کے ہائیڈرو اَنرجی وسائل کو بروئے کار لانا ہے جس کا مقصد 2024ء تک توانائی کی پیداوار کو دوگنا کرنا ،پالیسیوں اور نگرانی سے کار کردگی کے لئے حکمت تیار کرنا اوراِقتصادی اور سماجی فوائد کے لئے توانائی کی حفاظت کو یقینی بناناہے۔
ترسیلی نظام کو مضبوط بنانا
ترسیلی محاذ پرسسٹم کو مضبوط بنانے کے لئے منصوبوں پر 7,500 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے جس میں 220کے وِی کی سطح پر پہلے سے شامل کردہ 1,000 ایم وِی اے کی تبدیلی کی صلاحیت شامل ہے۔چھ 220/132کے وِی گرڈ سٹیشنوں کی کریشن / آرگیومن ٹیشن اور 875 ایم وِی اے تبدیلی کی صلاحیت 132کے وِی سطح پر شامل کی گئی ۔
تقسیمی نظام کو مضبوط کرتے ہوئے 33/11 کے وِی ریسونگ سٹیشنوںکے 190 نمبر بنائے گئے ہیں یا بڑھا دئیے گئے ہیں ۔ اِسی طرح 5,742 نئے ڈی ٹی نصب کئے گئے ہیں اور 10 پروجیکٹ جو تقریباً ایک دہائی سے رُکے ہوئے تھے،درابا چندک لائن اورہیرا نگر۔ بٹل لائن دوبارہ بحال اور مکمل کئے گئے ہیں۔
سوبھاگیہ
جموںوکشمیر نے ہدف کی تاریخ سے پہلے سوبھاگیہ کے تحت صد فیصد گھریلو الیکٹریفکیشن حاصل کی ہے۔ اِس سکیم کے تحت 3,57,405 مستفیدین کا احاطہ کیا گیا۔
سمارٹ پری پیڈ میٹرنگ
سمارٹ پری پیڈ میٹرنگ پروجیکٹ کے تحت مارچ 2022 ء تک 40 فیصد سمارٹ میٹرلگائے جائیں گے جس دوران دو لاکھ میٹر جبکہ جموںوکشمیر یوٹی میں مارچ 2023ء تک آٹھ لاکھ میٹر نصب کئے جائیں گے۔