یو این آئی
کیف// یوکرین پر روسی حملے کے دسویں دن ہندوستان سمیت عالمی برادری کے دباؤ کے نتیجے میں روس نے یوکرین میں پھنسے ہندوستانی طلبہ اور دیگر شہریوں کو محفوظ راہداری کے لئے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے شہر ماریوپول اور وولنوواخا سے انسانی بنیادوں پر راہداریاں کھولنے کی اجازت دینے کے لیے جزوی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔روس نے یوکرین کے جنگ زدہ علاقے سے لوگوں کو نکالنے میں مدد کے لیے ہفتہ کو روسی وقت کے مطابق صبح 10 بجے جنگ روکنے کے لیے ماریوپول اور وولونواخا سے ایک محفوظ راہداری دینے کا اعلان کیا ہے۔روسی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”لوگوں کو محفوظ نکالنے کے لیے یوکرین کے ساتھ کوآرڈینیشن میں طے پا گیا ہے۔ روسی وقت کے مطابق صبح 10 بجے سے روس نے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے اور ماریوپول اور وولونواخا سے شہریوں کے انخلاء کے لئے انسانی راہداری کھولا گیا ہے۔“روس اور یوکرین کے درمیان 3 مارچ کو ہونے والے مذاکرات کا دوسرا دور بیلاروس میں منعقد ہوا۔ روسی دستے کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے فوجی اور بین الاقوامی انسانی مسائل کے ساتھ ساتھ موجودہ صورتحال کے سیاسی حل پر بھی بات کی۔ بات چیت کے دوران شہریوں کے لیے انسانی ہمدردی کے تحت راہداریوں کے قائم کرنے سمیت کئی امور پر اتفاق رائے ہوا۔ روسی صدر کے پریس سیکرٹری دمتری پیسکوف نے بتایا کہ انسانی ہمدردی کے مسائل پر دونوں فریقوں کے درمیان طے پانے والا اتفاق رائے انتہائی اہم ہے۔روسی خبر رساں ایجنسیوں نے روسی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ روس نے جنگ بندی کی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کھولنے کا اعلان کیا تاکہ شہریوں کو ماریوپول اور وولنوواخا سے نکلنے کی اجازت دی جا سکے۔سٹی ہال نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ ازوف پر واقع تقریباً ساڑھے 4 لاکھ افراد پر مشتمل جنوبی شہر ماریوپول میں مقامی وقت کے مطابق 9 بجے انخلا شروع کر دیا جائے گا، شہر سے نجی ٹرانسپورٹ کے ذریعے بیدخلی ممکن ہوگی۔اعلان میں کہا گیا کہ شہر چھوڑنے والے تمام ڈرائیوروں سے ایک بہت بڑی درخواست ہے کہ شہری آبادی کے انخلا میں زیادہ سے زیادہ تعاون کریں، لوگوں کو اپنے ساتھ لے جائیں، جہاں تک ممکن ہو گاڑیاں بھر لیں۔اعلان میں کہا گیا ہے کہ انخلا کا عمل کئی دنوں تک جاری رہے گا تاکہ پوری شہری آبادی کو شہر سے باہر جانے کا موقع ملے۔بیان میں شہر کے حکام نے نجی گاڑیوں میں جانے والے رہائشیوں کو بتایا کہ انخلا کے راستوں سے ہٹ کر سفر کرنا سختی سے ممنوع ہے۔پیغام میں کہا گیا کہ میونسپل بسیں بھی شہر کے 3 مقامات سے لوگوں کو نکلنے میں مدد کے لیے روانہ ہو رہی ہیں۔یوکرین کی نائب وزیر اعظم ارینا ویریشچک نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ شہر سے تقریباً 2 لاکھ افراد کو نکالے جانے کی امید ہے۔انہوں نے لکھا کہ مزید 15 ہزار افراد کو وولنوواخا سے لایا جائے گا جو کہ 20 ہزار افراد پر مشتمل ایک قصبہ ہے جو علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول ڈونیٹسک سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک علاقائی مرکز ہے۔بیان میں میئر وادیم بویچینکو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں ہے، لیکن جیسا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے ماریوپول اس شہر کی گلیاں یا گھر نہیں اس کی آبادی کا نام ہے، یہ آپ اور میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ روسی افواج شہر کو گھیرے میں لے چکی ہیں، اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ رہائشیوں کو یعنی آپ کو اور مجھے ماریوپول کو بحفاظت چھوڑنے کی اجازت دی جائے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دفتر نے ایک بیان میں بتایاکہ یوکرین اور اس کی فوج نے پہلے ہی انسانی امداد کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی اور وہ شہریوں کے لیے ایک محفوظ راہداری کی ضمانت دیتے ہیں۔ یوکرین نے ریڈ کراس سے اپیل کی ہے کہ جلد از جلد ایک محفوظ انسانی راہداری تعمیر کی جائے۔دریں اثناء ہندوستانی وزارت خاارجہ نے کہا کہ ہندوستانی طلباء کے لیے محفوظ گلیارا بنانے کے سلسلے میں فوری جنگ بندی نافذ کرنے کے لئے روس اور یوکرائن حکومت پر پر دباؤ ڈالا گیا ہے۔ماریوپول میں جنگ بندی نہیں: یوکریندریں اثناء یوکرین نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ ماریوپول شہر میں جنگ بندی نہیں ہوئی ہے۔ماریوپول کے ڈپٹی میئر سرہی اورلوف نے ایک بیان میں کہا: ‘ماریوپول میں کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔ ہمارے شہری بھاگنے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ بندوق کی لڑائی کے دوران ایسا نہیں کر سکتے۔اورلوف نے کہا کہ روسی فوجی ہم پر مسلسل بمباری کے ساتھ ساتھ توپ کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ جو ان کا پاگل پن ہے۔اس سے قبل یوکرین کی نائب وزیر اعظم ارینا ویریشچک نے روس کو خبردار کیا تھا کہ وہ جنگ بندی کا غلط استعمال نہ کرے۔ روس نے کہا ہے کہ آج صبح 10 بجے سے جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو ماریوپول اور وولونواخا شہروں سے نکلنے کی اجازت دی جا سکے۔