سید اعجاز
ترال//سرکار کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے عوام کو سرکاری ہسپتالوں میں بہتر سہولیات پہنچانے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیںتاہم جنوبی کشمیر کے سب ضلع ہسپتال ترال میں تعینات کچھ ڈاکٹروں کی من مانیاں عروج پر ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ترال میں قائم ایس ڈی ایچ میں بدھ کے روز ایک تیماردار نے نصف دن تک بیمار والد کو مناسب علاج نہ ملنے کے بعد مجبوراً سرینگر کا رخ کیا ہے جس پر انہوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ معراج الدین بدرو ساکن ترال نے بتایا انہوں نے اپنے والدعبدل احد بدرو کو بدھ کی صبح علاج معالجے کی غرض سے ہسپتال پہنچایا جہاں انہوں نے باضابطہ طور ایک چھٹی زیر نمبرSH/0373/2022/1013389812ٹوکن رسید نمبر726نکالا ہے ۔تیمار دار نے بتایا یہاں موجود ایک ڈاکٹر نے بیمار کو کھڑا کھڑا دیکھا ہے اور ایک انجکشن لکھا ہے تاہم بعد میں وہ بھی کسی نے نہیں لگایا۔اس کے بعد ایک ڈاکٹر نے انہیں بتایا مریض کو کچھ نہیں ہے ۔مریض کے بیٹے نے بتایا انہوں نے ڈاکٹر کو بتایا کہ ہم یہاں کیوں لایا پھر بیمار کو ہمیں شوق نہیں تھا جس کے بعد ایک اور ڈاکٹر کو ڈھونڈنے کے لئے کہا گیا ہے ۔انہوں نے کہا اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کئی بار کروایا گیا ہے جب تک2.45منٹ ہوئے اور کسی نے انکا علاج نہیں کیا ہے جس کے بعد انہوں نے ایک سیاسی پارٹی کے ترجمان اور بی ایم او تک بھی یہ مسئلہ پہنچایا ہے ۔تیماردار نے بتایا وہ بعد میں سرینگر جانے پر مجبور ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا یہ مسئلہ وہ ایل جی تک بھی پہنچائیں گے کہ کس طرح اس ہسپتال میں غریب غربات لوگوں کے لئے علاج کے نام پر مزاق کیا جاتا ہے ۔ایس ڈی ایچ ترال اسے قبل بھی متعدد بار اس طرح کی خبروں میں رہا ہے تاہم کسی نے اس جانب تاحال کوئی توجہ نہیں دی ہے ۔ایک اور خاتون شازیہ نے بتایا ترال ہسپتال ایک ایسا ہسپتال ہے جہاں کسی بھی ڈاکٹر کا نام پلیٹ موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے یہاں آنے والے مریضوں کو ایک ایک ڈاکٹر کو تلاش کرنے میں بہت وقت ضائح ہوتا ہے اورجسمانی طور کمزور یا معمر بیماروں کو بھی اس حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ادھر لوگوں کا الزام ہے ترال ایس ڈی ایچ میں بیشتر ڈاکٹر وں کی عدم دلچسی کی وجہ سے مریض مجبوراً پرائیوٹ کلنکوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ آج کے واقعے کے حوالے سے بلا ک میڈیکل افسر ترال ڈاکٹر ورندر سنگھ نے تیمار دار کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کئی ڈاکٹروں نے مریض کو دیکھا ہے اور ان کے الزامات بلکل غلط ہے ۔انہو ںنے کہا ڈاکٹر رقیب اور ڈاکٹر آصف نے بیمار کا اعلاج کیا ہے ۔۔انہوں نے کہا ایک سیاسی لیڈر کی جانب سے بھی انہیں فون کال موصول ہوئی ہے جس کے بعد ہم نے مریض کو ڈھونڈا ہے جو وہاں پر نہیں تھا ۔