سری نگر: ۹۲،اپریل:: ’ہر ایک سال‘کی بنیاد پر وزیر اعظموں کو منتخب کرنے کے’ انڈیابلاک‘کے مبینہ فارمولے کی رپورٹوں کے درمیان، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو کہا کہ ملک کو اس طرح سے نہیں چلایا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم پہلے ہی اس کی قیمت چکا چکی ہے۔ غیر مستحکم حکومتیں 3 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقتدار میںر ہیں۔جے کے این ایس کے مطابق مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے ایک انٹرویو میں کہاکہ اس ملک نے تین دہائیوں تک عدم استحکام کی قیمت چکائی، تین دہائیوں تک غیر مستحکم حکومتیں چلیں لیکن گزشتہ10 سالوں میں ملک کو مضبوط قیادت ملی، استحکام ملا۔انہوں نے کہاکہ سیاسی استحکام ہی نہیں پالیسیوں اور ترقیاتی پروگراموں کے حوالے سے بھی استحکام آیا ہے۔امت شاہ کاکہناتھاکہ اب اگر ہندوستانی اتحاد INDIAبلاک یہ کہتا ہے کہ شرد پوار ایک سال کے لیے (وزیراعظم) منتخب ہوں گے، ممتا جی ایک سال کے لئے منتخب ہوں گے، اسٹالن ایک سال کے لئے منتخب ہوں گے، اور اگر کچھ رہ گیا ہے تو راہل جی منتخب ہوں گے،تو ملک کو اس طرح سے نہیں چلایا جانا چاہئے۔دریں اثنا، انڈیا بلاک نے 2024 کے عام انتخابات کے لیے اپنے وزیر اعظم کے چہرے کو پیش نہیں کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سیٹوں کی بات چیت میں شامل اعلیٰ طبقہ ملک میں اعلیٰ عہدہ کے لیے اقتدار کی تقسیم کے لیے ممکنہ ریاضی پر بھی بات کر رہا ہے اگر ہندوستانی اتحاد 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں جیت جاتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات سے واقف ذرائع کے مطابق، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پرکہاکہ، سیاسی جماعتوں کے سرکردہ لیڈروں کےلئے بطور وزیر اعظم’ہر ایک سال‘کا فارمولہ، لوک سبھا کی سیٹوں کی تعداد کے مطابق ان کی متعلقہ پارٹیاں جیتتی ہیں، پر کام کیا جا رہا ہے۔مغربی بنگال سمیت کچھ ریاستوں میں انڈیا اتحاد کی سیٹ شیئرنگ بات چیت ناکام رہی ہے۔ ویاناڈ لوک سبھا سیٹ پر بھی رگڑ دیکھی گئی ہے جہاں دو اتحادی ممبران ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کر رہے ہیں ۔کانگریس سے راہول گاندھی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے اینی راجہ۔تاہم، ذرائع نے کہا کہ ان پری پول رگڑ کو اس صورت میں ختم کر دیا جائے گا جب لوک سبھا انتخابات میں ہندوستانی اتحاد جیت جاتا ہے۔اس سلسلے میں انڈیا بلاک کو نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اپوزیشن وزیر اعظم کے عہدے کو نیلام کرنے میں مصروف ہے۔مودی کاکہناتھاکہ انڈی آئی اتحاد میں یہ بحث چل رہی ہے کہ وہ ’ایک سال ایک پی ایم‘فارمولہ بنا رہے ہیںیعنی ایک سال میں ایک وزیراعظم، دوسرے سال میں دوسرا وزیراعظم، تیسرے سال میں تیسرا وزیراعظم، چوتھے سال میں چوتھا وزیراعظم، پانچویں سال میں پانچویں وزیراعظم، وہ وزیر اعظم کی کرسی کو نیلام کرنے میں بھی مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا ایسے کسی بھی انتظام پر ہندوستان کا مذاق اڑائے گی اور ملک کی عزت متاثر ہوگی