محمد اظہر شمشاد مصباحی
جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی
ہندوستان میں مذہب کی آزادی ایک بنیادی حق ہے جو ہر ذی فہم شخص پر روز روشن کی طرح عیاں ہے اور اس کی خلاف ورزی دستور ہند کی خلاف ورزی ہے لیکن اس کے بر خلاف گزشتہ کچھ دنوں سے کچھ شدت پسند ذہنی آلودگی کے شکار جاہل قسم کے لوگ حجاب کے خلاف نعرے بازی کر کے ہندوستان جیسے جمہوری ملک سے اسے ختم کرنے کی ناکام کوششوں میں لگے ہیں جب کہ مذہب کی آزادی ہندوستان کے لوگوں کا بنیادی حق ہے جس کی ضمانت آرٹیکل 25-28 میں دی گئی ہے ہندوستانی آئین کے دیباچے میں لفظ "سیکولر” ہے اور آرٹیکل 25 سے 28 میں یہ واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ریاست کسی بھی مذہب کے پیشے میں امتیازی سلوک، سرپرستی یا مداخلت نہیں کرے گی،آرٹیکل 25 کہتا ہے کہ تمام ہندوستانی امیر، غریب، مسلم، ہندو، سکھ، عیسائی ہر قوم و مذہب کے ماننے والے ضمیر کی آزادی،امن عامہ، اخلاقیات اور صحت کے ساتھ مشروط آزادی سے مذہب کا دعویٰ کرنے اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کے برابر کے حقدار ہیں۔ اور آرٹیکل 26 میں ہندوستانی آئین نے ہمیں یہ حق دیا ہے کہ ہر مذہب والے اپنے مذہب کے معاملات خود سنبھال سکتے ہیں۔ جب ہندوستانی آئین نے ہمیں یہ حق دیا ہے تو کسی بھی قومی سیاسی ملی تنظیم کے لیے یہ رواں نہیں کہ وہ کسی بھی ہندوستانی کو اپنے بنیادی حق پر عمل کرنے سے روکے مگر گزشتہ کچھ دنوں پہلے کرناٹک کے ایک اسکول میں مسلم طالبات کو اسکول میں داخل ہونے سے محض اس لیے روک دیا گیا کہ وہ حجاب لگا کر تھیں حالاں کہ ایسا نہیں تھا کو وہ پہلے حجاب نہیں لگاتی تھیں اور صرف اس دن حجاب لگا کر آئی تھیں بلکہ وہ طالبات ہمیشہ سے حجاب لگا کر آتی تھیں مگر اس دن انہیں اچانک اسکول میں داخلے کی اجازت نہیں ملتی جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے یہ حجاب کے خلاف ایک گہری اور منظم سازش تھی اور آئین ہند کی خلاف ورزی بھی۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جس میں مختلف مذہب و ملت کے ماننے والے لوگ عرصہ دراز سے اپنے اپنے مذہب اور کلچر کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں اور یہ اس ملک کی ایک ایسی خصوصیت ہے جس پر پوری دنیا کو رشک اور حیرت ہے اور Unity in Diversity کی ایک ایسی مثال ہے جس کی کوئی بھی مثال پیش کرنے سے پوری دنیا قاصر ہے مگر چند سیاسی لوگوں کی گندی سیاست کی وجہ وطن عزیز کا حال نا قابل گفت و شنید ہے اور اب اس ملک میں نفرت کی ایسی ہوا چلی ہے جو تعلیم گاہوں تک پہنچ چکی ہے کرناٹک کے اسکول میں جو کچھ ہوا یا ہو رہا ہے وہ ہندوستان کے مستقبل کے لیے خوش آئند نہیں ہے کیوں کہ آج حجاب کا مدعا ہے کل کچھ اور ہوگا پرسوں کچھ اور ہوگا اور اس طرح ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہوتی رہے گی جب کہ حجاب کا استعمال ہندوستانی آئین کے کسی بھی دفعات کے خلاف نہیں ہے، تقریباً ہندوستان کے ہر ریاست کا اپنا ایک الگ کلچر ہے جس پر وہ عمل پیرا ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں کوئی ٹوپی اور کرتا پہن کر جاتا ہے تو کوئی دھوتی اور کوئی بھگوا لباس پہن کر غرضیکہ سب اپنی اپنی ریاست، مذہب اور قوم کی تہذیب کے مطابق لباس زیب تن کر کے آتے ہیں اور ان پر کوئی پابندی نہیں ہوتی تو پھر ہندوستان کے ایک اسکول میں حجاب کے استعمال سے روک دینا حیرت انگیز اور قابل افسوس ہے۔ لباس اور حجاب انسانی تہذیب کا ایک بیش قیمت سرمایہ ہے اسے ہٹا کر ہماری پاکیزہ تہذیب و تمدن کو فحاشی اور عریانیت کی طرف لے جانے کی لغو کوششیں کی جا رہی ہیں اور اسے اس طرح سجا کر پیش کیا جا رہا ہے جس سے لوگوں کو لگے کہ واقعی حجاب اور اسلامی تہذیب لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم اور برابری کا حق دینے سے روک رہا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ لڑکیوں اور عورتوں کو مذہب اسلام نے جتنی عزت و رفعت دی ہے اتنی کسی بھی مذہب و ملت نے نہیں دی تاریخ کے مطالعے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پہلے لڑکیوں اور عورتوں پر طرح طرح کی ظلم و زیادتی کی جاتی تھی عورتوں کو زندہ آگ میں جلا دیا جاتا تھا انہیں منحوس اور سب سے حقیر شے سمجھا جاتا تھا لیکن? مذہب اسلام نے ان سب چیزوں کی ممانعت فرمائی اور ان سب کار بد کو انجام دینے سے روکا، عورتوں کو ارفع و اعلیٰ مقام عطا کیا اور ان کی عظمت و رفعت کو زمین کی پستی سے اوج ثریا تک پہنچا دیا لیکن اس سب کے باوجود اگر کوئی اعتراض کرے اور مذہب اسلام پر الزام لگائے تو یہ بے جا اور لغو ہوگا مگر کچھ شر پسند اسلامی شعار کو مٹانے اور اسے ختم کر دینے کے لیے بے جا اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے مذہب اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوششوں میں لگے ہیں اس لیے کچھ با ہمت غیرت مندمسلم طالبات کالجوں، اسکولوں اور سڑکوں پر نکل کر لوگوں کو یہ دعوت فکر دے رہی ہیں کہ حجاب و پردہ ان کی تعلیمی مراحل میں کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ انسانی بھیس میں حیوانی بھیڑیوں سے انہیں تحفظ فراہم کرتا ہے اور پورے ہندوستان کو یہ مزاج فراہم کر رہی ہیں کہ جب ہندوستان کے آئین نے ہمیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی پوری آزادی دی ہے اور حجاب جب ہمارا آئینی اور بنیادی حق ہے تو ہرگز ہرگز ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ہماری عزت ہماری رفعت ہمارا رتبہ حجاب میں ہے
سکون دل، آبروئے نسواں، جسد کا پردہ حجاب میں ہے
ہمیں جو بھارت نے حق دیا ہے نہ چھینو ہم سے یہ حق ہمارا
جو بے حیائی کے ہیں پجاری انہیں خبر کیا حجاب میں ہے