جموں و کشمیر میں منشیات کے غیر قانونی کا روبا ر اور اس کے استعما ل کا سلسلہ جا ری ہے اور پو لیس کی جانب سے منشیات فروشوں اور اس کا استعما ل کر نے والوں کے خلاف لگا تا ر کا روائیوں کے با وجود بھی یہ سلسلہ تھمنے کا نا م ہی نہیں لے رہا ہے ۔ہما رے یہاں اب شاز و نا در ہی کو ئی ایسا دن گزرتا ہے جب وادی کے کسی نہ کسی علا قے میں پولیس کی جانب سے منشیات فروش گرفتار نہیں کئے جا تے ہیں اور یہ خبریں اخباروں و سوشل میڈیا کی زینت بن جا تی ہیں ۔وادی میں اب ڈھو نڈے سے بھی اب کو ئی ایسا علا قہ دکھا ئی نہیں دیتا جہاں چھوٹے سے چھوٹے بچوں سے لے کر ادھیڑ عمر کے افراد تک لوگ منشیات کے عادی نہ ہوں اور اُن کے اس نشیلے پن کی وجہ سے خاندانوں کے خاندان تبا ہ و بر با د ہو چکے ہوں ۔اس با ت میں کو ئی شک نہیں کہ حکو مت نے منشیا ت کے کا روبا ر اور اس کے استعما ل کی روکتھام کے لئے قانون نا فذ کرنے والی ایجنسیوں کو متحرک کر نے کے ساتھ ساتھ کئی مقامات پر کا ؤ نسلنگ مرا کز کا قیام عمل میں لایا ہے تاہم یہ با ت بھی سچ ہے کہ سماجی سطح پر اس حوالے سے کو ئی خاص اقداما ت نہیں کئے جا رہے ہیں جس کے نتیجہ میں حکو مت کی کو ششوں کے با وجود بھی یہ بدعت ختم ہو نے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ۔ایس ایس پی سرینگر راکیش بلوال نے جمعرات کو ذرائع ابلا غ کے نما ئندوں کے ساتھ با ت کر تے ہوئے اس با ت کا سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ جموں وکشمیر میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد چھ لا کھ سے زیا دہ ہے اور ستم با لا ئے ستم یہ کہ ان چھ لا کھ افراد میں سے نوے فیصد افراد سترہ سے تینتیس برس کے ایج گروپ میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں خواتین کے خلاف بڑ ھتے جرائم کی ایک بڑ ی وجہ نوجوانوں کی جانب سے منشیات کا بڑ ھتا ہوا استعما ل بھی ہے ۔گزشتہ برس ماہ نومبر میں انتظامیہ کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں ایک مطالعاتی رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے ایس ایس پی موصوف نے یہ انکشاف کیا کہ جموں و کشمیر میں 6لاکھ نوجوانوں کے منشیات کا عادی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہاں کی آبادی کا تقریباً 4.6 فیصد حصہ اس لت میں مبتلا ءہے ۔اس مطالعاتی رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاکہ منشیات کی مارکیٹ میں ہیروئن، کوکین اور براو¿ن شوگر جیسی غیر قانونی منشیات دستیاب ہیں۔ مطالعے یاتحقیق کے مطابق نشہ چھڑانے کے مراکز میں داخل ہونے والے 90 فیصد مریض ہیروئن استعمال کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سری نگر کے نفسیاتی ہسپتال نے وادی کشمیر کے دو اضلاع میں ایک سروے کیا سری نگر اور اننت ناگ اضلاع میں 10ہزار لوگ منشیات بشمول ہیروئن، کوکین اور براو¿ن شوگر کا استعمال کر رہے تھے جن کی یومیہ مالیت 3.5 کروڑ روپے بنتی ہے۔منشیات سے پیداشدہ سنگین صورتحال کے تناظر میں ایس ایس پی سری نگر راکیش بلوال نے جمعر ات کوخبردارکیاکہ سماجی نوعیت کے جرائم بشمول خواتین کیخلاف جرائم بڑھنے کی ایک وجہ منشیات کااستعمال بھی ہے ۔ سماجی سطح پر منشیات کے حوالے سے وادی میں کوئی خاص کا م تو دور کوئی آواز تک نہیں اُٹھ رہی ہے جس کے نتیجہ میں یہ نا سور پھیلتا ہی جا رہا ہے ۔علما ئے دین ،سماجی کا ر کنوں ،غیر سر کا ری تنظیموں اور تعلیمی اداروں کو چاہئے تھا کہ وہ منشیات کی روکتھام اور اس بدعت کے مضر اثرات کو لے کر لوگوں میں جانکا ری پیدا کر نے کی غرض سے مختلف نو عیت کے پروگراموں کا انعقاد کر تے جن میں لوگوں کو منشیات سے بچنے کے طور طریقوں سے روشنا س کرایا جا تا مگر اس سطح پر مکمل خامو شی ہے جس کا فا ئدہ اس گھنا ؤنے کا روبا ر سے منسلک لوگ اُٹھا رہے ہیں ۔ منشیات کی لت میں مبتلا ءہو نے والے اکثر و بیشتر نوجوانوں کے اب ر ے میں یہ بھی معلومات حاصل کی گئی ہیں کہ یہ نوجوان مختلف جرائم کا ارتکا ب بھی کر تے ہیں اور اگر انہیں نشے سے دور رکھنے کے حوالے سے سماجی سطح پر اقداما ت نہیں کئے گئے تو سماج کے اندر نشے کے استعمال کے ساتھ ساتھ جرائم کا گراف بھی بڑ ھ جا ئے گا جو ہما ری نوجوان نسل کے لئے سم ِ قاتل ثابت ہو سکتا ہے ۔